“جھوٹ اور پروپیگنڈہ: پاکستانی اسٹرابیری اور اس سے متعلق حقیقت”

دنیا میں ہم واحد قوم ہیں جو جھوٹ اور پروپیگنڈے پر سب سے زیادہ یقین کرتے ہیں۔ یہ حقیقت اس وقت مزید اجاگر ہوتی ہے جب ہمارے کسان پہلے ہی معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہوں اور جھوٹ اور گمراہ کن معلومات ان کی محنت پر پانی پھیر دیتی ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک افواہ نے عوام میں ہلچل مچا دی ہے کہ پاکستانی اسٹرابیری پر سپرے کیا جاتا ہے، جس سے صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس پروپیگنڈے کے نتیجے میں لوگوں نے اسٹرابیری خریدنا چھوڑ دیا ہے، جس سے نہ صرف کسانوں کو نقصان پہنچا بلکہ قومی خزانے کو بھی اربوں کا خسارہ ہوا۔
دنیا کی آبادی 8 ارب تک پہنچ چکی ہے، اور اتنی بڑی آبادی کی غذائی ضروریات کو صرف دیسی طریقوں سے پورا کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ ہر فصل میں کھاد یا سپرے کی شکل میں کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کیا ہم گندم اور دیگر فصلوں کے لیے یوریا یا دیگر کیمیکلز استعمال نہیں کرتے؟ پھر صرف اسٹرابیری کو نشانہ بنانا کہاں کی عقلمندی ہے؟
اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ اگر ہم اپنی صحت کو اہمیت دیتے ہیں، تو اسٹرابیری یا کسی دوسرے پھل کو کھانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس کے لیے بس ایک سادہ سا طریقہ ہے: اسٹرابیری یا کوئی بھی پھل کھانے سے پہلے، اسے چار کپ پانی میں ایک چمچ میٹھا سوڈا مکس کر کے پانچ منٹ کے لیے بھگونے دیں۔ پھر اس کو عام پانی سے دھو کر کھائیں، اس طرح کیمیکلز کا اثر ختم ہو جائے گا۔ اگر کسی کو اس بات پر شک ہو، تو وہ کسی بھی لیبارٹری سے اس کی تصدیق کروا سکتا ہے۔
اسٹرابیری نہ کھانا بالکل ویسا ہی ہے جیسے کسی نے کہا ہو کہ آپ کا کان کتے نے لے لیا، اور آپ نے کان کو چھونے کی بجائے کتے کے پیچھے بھاگنا شروع کر دیا۔ اس کے بجائے، ضروری ہے کہ ہم حقیقت کو سمجھیں اور اس کے مطابق عمل کریں۔ کسانوں کی محنت اور ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی بجائے، ہمیں سچائی کا علم حاصل کرنا چاہیے اور اسے دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔
یہ وقت ہے کہ ہم جھوٹ اور پروپیگنڈے سے بچیں، اور حقیقت کو جان کر اپنی روزمرہ کی زندگی میں بہتر فیصلے کریں تاکہ کسان اور ملک دونوں کو کم سے کم نقصان ہو۔