“ماہ رنگ بلوچ، بی ایل اے کا ’سافٹ فیس‘ ہیں” — طلال چوہدری کا چونکا دینے والا بیان

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ دراصل بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کا ’سافٹ فیس‘ ہیں۔ یہ بیان ملکی سیاست اور سیکیورٹی معاملات پر ایک نئی بحث کو جنم دے چکا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب بلوچ عوام کی آواز اور حقوق کی بات کرنے والے افراد پہلے ہی شدید دباؤ میں ہیں۔
طلال چوہدری کے مطابق، ماہ رنگ بلوچ نے انسانی حقوق کے پردے میں ریاست مخالف بیانیہ اپنایا ہے، اور وہ درپردہ ایک ایسے ایجنڈے کی نمائندگی کر رہی ہیں جو ریاست پاکستان کے مفادات کے منافی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایسی شخصیات، جو بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں، دراصل دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کرتی ہیں۔
تاہم اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے۔ بہت سے لوگ اسے ایک حکومتی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دے رہے ہیں جس کا مقصد بلوچ حقوق کی آواز کو دبا دینا ہے۔ جبکہ دوسرا طبقہ واقعی اس بات سے متفق نظر آتا ہے کہ ملکی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے کسی بھی فرد یا گروہ کو بے نقاب کیا جانا ضروری ہے، چاہے وہ کتنے ہی نرم انداز میں بات کیوں نہ کر رہے ہوں۔
ماہ رنگ بلوچ اب تک خود ان الزامات پر کوئی واضح جواب نہیں دے سکیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی آواز کو ایک بلوچ عورت کی نمائندہ آواز قرار دیتی رہی ہیں، جو اپنے لوگوں کے لیے انصاف، تعلیم اور شناخت کی جنگ لڑ رہی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ بیان محض ایک سیاسی دباؤ ہے یا واقعی کسی گہرے ریاستی انٹیلیجنس تجزیے پر مبنی ہے؟ اور کیا اس کے بعد بلوچ تحریکِ حقوق کی قیادت کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
یہ معاملہ یقینی طور پر صرف ایک بیان تک محدود نہیں رہے گا — اس کے اثرات آگے جا کر سیاسی، سماجی اور سیکیورٹی سطح پر مزید گہرائی اختیار کر سکتے ہیں۔