برطانیہ کے امیگریشن قوانین میں اہم تبدیلیاں

برطانیہ کی لیبر حکومت نے مئی 2025 میں امیگریشن قوانین میں نمایاں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں، جن کا مقصد قانونی امیگریشن کو محدود کرنا اور ہنر مند افراد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ یہ اصلاحات “Restoring Control over the Immigration System” کے عنوان سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں پیش کی گئی ہیں۔

🇬🇧 برطانیہ کے امیگریشن قوانین میں اہم تبدیلیاں
1. ہنر مند ورکر ویزا کے لیے سخت شرائط
اب ہنر مند ورکر ویزا کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت بیچلر ڈگری مقرر کی گئی ہے۔

کم از کم تنخواہ کی حد £38,700 سالانہ کر دی گئی ہے (یا متعلقہ پیشے کی مقررہ تنخواہ، جو بھی زیادہ ہو)۔
2. سوشل کیئر سیکٹر میں غیر ملکی بھرتی پر پابندی
بالغوں کی سوشل کیئر کے شعبے میں بین الاقوامی ورکرز کی بھرتی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کا مقصد مقامی افرادی قوت کو فروغ دینا ہے۔

3. بین الاقوامی طلباء کے لیے قوانین میں سختی
گریجویٹ ویزا کی مدت 2 سال سے کم کر کے 18 ماہ کر دی گئی ہے۔

اسپانسرنگ اداروں پر سخت تعمیل کے اقدامات نافذ کیے گئے ہیں۔

4. سیٹلمنٹ اور شہریت کے لیے مدت میں اضافہ
برطانیہ میں مستقل رہائش (سیٹلمنٹ) اور شہریت حاصل کرنے کے لیے درکار مدت 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کر دی گئی ہے۔

ایک نیا پوائنٹس پر مبنی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جو امیدوار کی برطانیہ میں شراکت اور انضمام پر مبنی ہوگا۔

5. ڈیپورٹیشن اور زبان کی ضروریات میں سختی
معمولی جرائم میں ملوث افراد کی ویزا منسوخی اور ملک بدری کی پالیسیوں کو سخت کیا گیا ہے۔

تمام بالغ ڈیپینڈنٹس کے لیے انگریزی زبان میں بنیادی مہارت کا مظاہرہ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

6. تعلیمی اداروں پر مالی بوجھ
بین الاقوامی طلباء سے حاصل ہونے والی آمدنی پر 6% لیوی عائد کی گئی ہے، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کو مقامی طلباء کی تعلیم پر توجہ دینے کی ترغیب دینا ہے۔

📉 متوقع اثرات
حکومت کا اندازہ ہے کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں سالانہ امیگریشن میں تقریباً 100,000 افراد کی کمی واقع ہوگی۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سوشل کیئر اور اعلیٰ تعلیم جیسے شعبوں میں افرادی قوت کی قلت کا سبب بن سکتے ہیں۔

🌍 پاکستانی شہریوں کے لیے ممکنہ اثرات
ان تبدیلیوں کا اثر پاکستان سے برطانیہ جانے کے خواہشمند طلباء، ورکرز اور ان کے خاندانوں پر پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر سوشل کیئر سیکٹر میں کام کرنے کے خواہشمند افراد کو متبادل راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی۔ طلباء کو ویزا کی مدت میں کمی اور تعلیمی اداروں کی سخت تعمیل کی پالیسیوں کے پیش نظر اپنی منصوبہ بندی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں