“ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا قانونی دھچکا — امریکی عدالت نے ان کے لگائے گئے تجارتی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دے دیا!”

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بڑا قانونی جھٹکا اُس وقت لگا جب امریکی عدالت نے اُن کے دورِ صدارت میں لگائے گئے تجارتی ٹیرف (محصولات) کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ جس قانون کے تحت یہ ٹیرف عائد کیے گئے تھے، وہ صدر کو یکطرفہ طور پر دوسرے ممالک پر محصول لگانے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کے نام پر چین سمیت کئی ممالک پر درآمدی اشیاء پر بھاری ٹیرف عائد کیے۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ اقدامات امریکی صنعت کو غیر ملکی مقابلے سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔ تاہم، عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ امریکی آئین کے مطابق بین الاقوامی تجارت کے متعلق فیصلے صرف کانگریس کا اختیار ہیں، اور صدر اس اختیار کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔

عدالت کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے “Section 232 of the Trade Expansion Act” کا سہارا لے کر محصولات عائد کیے، لیکن اس قانون کا مقصد وقتی نوعیت کی تجاویز کے لیے تھا، نہ کہ ایک مکمل پالیسی تبدیلی کے لیے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ صدر، قومی سلامتی کے نام پر بھی کانگریس کے آئینی اختیارات کو پامال نہیں کر سکتے۔

یہ فیصلہ نہ صرف ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ آئندہ صدور کے لیے بھی ایک قانونی مثال بن گیا ہے کہ بین الاقوامی تجارتی فیصلے صرف قانون ساز ادارے کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں