پاکستان کی عدلیہ میں بڑی پیشرفت — اب عارضی نہیں، چاروں ہائی کورٹس میں مستقل قیادت!

پاکستان کی عدلیہ ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں استحکام، تسلسل اور شفافیت کو اولیت دی جا رہی ہے۔ حالیہ اعلان کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت ملک کی تمام چاروں ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تعیناتی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے — ایک ایسا اقدام جو نہ صرف عدالتی نظام کو مؤثر بنائے گا بلکہ عوامی اعتماد کی بحالی میں بھی سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
سالوں سے پاکستان میں عدلیہ کو مختلف چیلنجز کا سامنا رہا — سیاسی دباؤ، مقدمات کے التوا، اور بار بار بدلتے ہوئے عہدے داران۔ خاص طور پر ہائی کورٹس میں اکثر قائم مقام چیف جسٹسز کی تقرری نے فیصلوں کی تسلسل پر سوالات کھڑے کیے۔ اب جب تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تعیناتی کی جا رہی ہے، تو یہ تبدیلی عدلیہ کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھنے جیسی حیثیت رکھتی ہے۔
اسلام آباد، لاہور، سندھ، بلوچستان اور پشاور ہائی کورٹس — ان تمام عدالتوں میں مستقل سربراہان کی تقرری سے نہ صرف اندرونی نظم بہتر ہو گا، بلکہ وہ پالیسی اور انتظامی فیصلے بھی زیادہ پائیداری سے کیے جا سکیں گے جن پر عدالتی نظام کا توازن ٹکا ہوتا ہے۔ خاص طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ جیسے حساس اور مرکزی کردار رکھنے والے ادارے میں مستقل چیف جسٹس کی موجودگی عدالت کی خودمختاری اور فعال حیثیت کی ضمانت سمجھی جائے گی۔
حالیہ حلف برداری کی تقریبات نے اس فیصلے کو ایک باقاعدہ اور سنجیدہ اصلاحاتی اقدام کا درجہ دیا ہے۔ گورنرز کی موجودگی، سینئر ججز کا اعتماد اور بار کونسلز کی پذیرائی اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ عدالتی نظام میں یہ فیصلہ خوش آئند تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب ملک میں آئینی معاملات، نیب قوانین، انتخابی تنازعات اور سیاسی مقدمات کے سیلاب نے عدالتوں کو چیلنجز میں گھیر رکھا ہے۔ ان حالات میں مستقل قیادت ہی وہ واحد راستہ ہے جو عدلیہ کو غیر یقینی کی کیفیت سے نکال کر انصاف کے ایوان کو پختگی عطا کر سکتا ہے۔
یہ اقدام ایک مضبوط عدالتی ڈھانچے کی طرف پہلا قدم ہے — ایک ایسا نظام جہاں عوام کو صرف انصاف نہیں ملتا، بلکہ وقت پر، مؤثر اور بغیر دباؤ کے انصاف دیا جاتا ہے۔