عمران خان سے ’خاموش سفارتکاری‘ کے تحت ملاقات؟ امریکی پاکستانی وفد کی سرگرمیوں نے سیاسی افواہوں کو ہوا دے دی

سیاسی غیر یقینی کے ماحول میں عمران خان سے ممکنہ ملاقات کیلئے امریکی وفد کی پاکستان آمد – کیا کوئی نیا سیاسی باب کھلنے والا ہے؟
سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور بزنس مینوں کا ایک وفد اس ہفتے کے دوران اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کا خواہشمند ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان اس دورے اور وفد کی موجودگی سے آگاہ ہیں اور ان سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
🧭 ملاقات کا پس منظر:
یہ ملاقات ایک خاموش سفارت کاری کا حصہ سمجھی جا رہی ہے جس کا مقصد عمران خان کیلئے ممکنہ قانونی یا سیاسی ریلیف کی راہ ہموار کرنا ہو سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور وفد سے پہلے ہی رابطے میں تھے۔
🤝 وفد کی سرگرمیاں:
وفد پچھلے ہفتے سے پاکستان میں موجود ہے لیکن اسلام آباد میں کسی اہم حکومتی شخصیت سے ملاقات نہیں ہوئی۔
اس سے قبل بھی یہ وفد چند ماہ پہلے پاکستان آ کر سینئر سرکاری اہلکاروں اور عمران خان سے ملاقات کر چکا ہے۔
وفد کی موجودگی نے ایک بار پھر سیاسی منظرنامے میں نئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔
⚠️ پیچیدہ صورتحال:
پی ٹی آئی کی غیر یقینی پالیسی اور متضاد بیانات کسی بڑی پیش رفت میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ پارٹی کو اپنے بیانیے میں تبدیلی لانا ہوگی، خصوصاً پاک فوج اور اس کی قیادت کے خلاف تنقیدی رویہ ختم کرنا ہوگا، خاص طور پر بیرون ملک سے ہونے والی آن لائن مہمات کے حوالے سے۔
🛑 فوجی اسٹیبلشمنٹ کا موقف:
فوج واضح کر چکی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے براہِ راست بات چیت نہیں کرے گی۔
سیاسی قوتوں کو کہا گیا ہے کہ وہ آپس میں مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کریں۔
🗣️ پارٹی کے اندر کی آوازیں:
اب پی ٹی آئی کے کچھ سینئر رہنما بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ ٹکراؤ کی پالیسی نے سیاسی بات چیت کے دروازے بند کیے ہیں۔
پارٹی کے اندر سے بھی ’نرم رویہ‘ اور ’احتیاط پسندی‘ کی تجاویز سامنے آ رہی ہیں تاکہ کسی ممکنہ ریلیف کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے۔