گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور آبی جارحیت: شہباز شریف کا بھارت کو خبردار، پاکستان اپنے پانی کا سودا نہیں ہونے دے گا۔

وزیراعظم **شہباز شریف** نے ہفتے کے روز منعقدہ **بین الاقوامی گلیشیئر تحفظ کانفرنس** سے خطاب میں کہا کہ **پاکستان میں 13 ہزار گلیشیئرز ہیں** جن کے تحفظ کے بغیر ملک کا آئندہ پانی کا چیلنج ناقابلِ تصور ہے۔

* گلیشیئرز سے حاصل پانی **ملکی کل رسد کا نصف** ہے۔
* ماحولیاتی تبدیلی کے باعث یہ برفانی ذخائر **تیزی سے پگھل رہے** ہیں۔
* پاکستان باوجود کم صنعتی اخراج کے، ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ **عالمی 10 ممالک** میں شامل ہے۔

### ۲. ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات

* **سیلاب اور طوفانی بارشیں (2022):** ان واقعات نے ملک میں **انسانی و مالی نقصان** میں اضافہ کیا۔
* **ایکو سسٹم کی بگڑتی صورتِ حال:** جنگلات اور آبی حیات کو خطرات لاحق ہیں۔
* **ارلی وارننگ سسٹمز میں سرمایہ کاری:** ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ **ترقی پذیر ملکوں میں موسمیاتی اطلاعاتی نظام** کو مضبوط کریں۔

### ۳. بھارتی آبی جارحیت اور سندھ طاس معاہدہ

* بھارت نے **سندھ طاس معاہدے** کو یکطرفہ معطل کرنے کا اعلان کیا، جسے وزیراعظم نے **قابلِ مذمت** قرار دیا۔
* شہباز شریف کا موقف واضح:

> “پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔”

### ۴. پاکستان کا موقف اور عالمی ذمہ داریاں

* **ترقی پذیر ممالک** میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کو **حقیقی شراکت** اختیار کرنا ہوگی۔
* پاکستان کی تجویز:

1. **کاربن اخراج میں کمی:** صنعتی ممالک اپنی **پرامाणیک کمیٹمنٹس** پر عمل کریں۔
2. **مالی امداد اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر:** گلیشیئر تحقیق و تحفظ کے لیے جدید **آلات اور فنڈز** مہیا کیے جائیں۔
3. **عالمی تعاون:** ماحولیاتی بحران کا حل صرف **ملکی سطح** پر ممکن نہیں، **بین الاقوامی شراکت** ضروری ہے۔

### ۵. نتیجہ

گلیشیئرز کے تحفظ اور پانی کے منابع کی حفاظت اب پاکستان کے لیے **قومی سلامتی اور ترقی** کا مسئلہ بن چکے ہیں۔ وزیر اعظم کے لہجے میں شدت اِس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارت کی آبی پالیسیوں اور عالمی ماحولیاتی چیلنجز کے سامنے بھی پاکستان **اپنے حقِ ملکیت** سے دستبردار نہیں ہوگا.

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں