میاں چنوں: مریضہ کو جنسی ہراسانی پر ڈاکٹر گرفتار، مقدمہ درج

میاں چنوں میں ایک افسوسناک واقعے نے جنسی ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ایک بار پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مقامی اسپتال میں تعینات ڈاکٹر رفیق گجر کو ایک خاتون مریضہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک شخص، جو خود کو اعجاز غنی کے نام سے متعارف کراتا ہے، یہ الزام لگاتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو چیک اپ کے لیے ڈاکٹر کے پاس لایا تھا۔ تمام ٹیسٹ مکمل کروانے کے باوجود، ڈاکٹر نے مبینہ طور پر مریضہ کی زبان سے زبان لگا کر چیک اپ کیا۔
ویڈیو میں اعجاز غنی کی یہ بات عوامی غم و غصے کا سبب بنی:
> “ڈاکٹر صاحب، بتائیں یہ کون سا ٹیسٹ ہے؟ اپنی بیوی کو بلائیں، میں بھی زبان لگائے بغیر نہیں جاؤں گا۔ مجھے مار کر بھیج دیں یا پھر میں آپ کا علاج کر کے جاؤں گا۔”
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر رفیق گجر کو حراست میں لے لیا اور **دفعہ 376 (ریپ) کے تحت مقدمہ درج** کر لیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جبکہ ڈاکٹر نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا ہے۔
واقعے کی حساسیت اور عوامی دباؤ کے پیش نظر یہ معاملہ اب سوشل اور مین اسٹریم میڈیا پر زیربحث ہے۔ خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے پر شدید ردِ عمل دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ اسپتالوں جیسے محفوظ مقامات پر بھی خواتین ہراسانی سے محفوظ رہ سکیں۔
یہ کیس تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے، اور حتمی فیصلے تک ملزم کو قانونی طور پر بے گناہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم، اس واقعے نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ جنسی ہراسانی کے الزامات کو سنجیدگی سے لینا اور بروقت ایکشن لینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔