مشی گن: ٹرمپ کا مدت صدارت کے 100 دن مکمل ہونے پر خطاب

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت کے ابتدائی 100 دن مکمل ہونے پر 29 اپریل 2025 کو مشی گن کے شہر وارن میں ایک جلسے سے خطاب کیا۔ یہ جلسہ انتخابی مہم کے انداز میں منعقد ہوا، جس میں انہوں نے اپنی حکومت کی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور مستقبل کے عزائم کا اظہار کیا۔​

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے پہلے 100 دنوں میں وہ کارنامے انجام دیے ہیں جو دیگر حکومتیں اپنی پوری مدت میں نہیں کر پاتیں۔ انہوں نے خاص طور پر امیگریشن پالیسیوں، سخت بارڈر کنٹرول، اور غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری پر زور دیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں مبینہ گینگ ممبرز کو ال سلواڈور کی جیل میں دکھایا گیا تھا۔​

معاشی میدان میں، ٹرمپ نے امریکی صنعت کی بحالی، خاص طور پر آٹو انڈسٹری، پر توجہ دی۔ انہوں نے کینیڈا سے درآمد ہونے والے آٹو پارٹس پر عائد ٹیرف کو کم کرنے کا اعلان کیا، جو آٹو انڈسٹری کی لابنگ کے بعد کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے افراط زر پر قابو پایا ہے اور اجرتوں میں اضافہ ہوا ہے، حالانکہ حقیقت میں افراط زر کی شرح 2.4 فیصد ہے۔​

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں سابق صدر جو بائیڈن اور ڈیموکریٹس پر بھی تنقید کی، انہیں “ریڈیکل” اور “نااہل” قرار دیا۔ انہوں نے عدلیہ پر بھی تنقید کی، خاص طور پر ان ججوں پر جو ان کی امیگریشن پالیسیوں میں رکاوٹ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے وفاقی ملازمین کی تعداد میں کمی کی ہے اور بیوروکریسی کو کم کیا ہے۔​

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی حکومت نے “امریکہ کا سنہری دور” شروع کیا ہے اور انہوں نے اپنے حامیوں سے وعدہ کیا کہ وہ امریکہ کی خوشحالی کو بحال کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے ابھی شروعات کی ہے، آپ نے کچھ نہیں دیکھا۔”​

اگرچہ ٹرمپ نے اپنی حکومت کی کامیابیوں پر زور دیا، لیکن مختلف ذرائع نے ان کے کئی دعووں کو حقائق کے منافی قرار دیا۔ مثال کے طور پر، انہوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا دعویٰ کیا، حالانکہ حقیقت میں قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اسی طرح، انہوں نے انڈوں کی قیمتوں میں 87 فیصد کمی کا دعویٰ کیا، جبکہ اصل میں قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔​

ٹرمپ کی یہ تقریر ان کے حامیوں کے لیے جوش و خروش کا باعث بنی، لیکن ان کے ناقدین نے اسے حقائق سے ہٹ کر اور انتخابی مہم کے انداز میں قرار دیا۔​

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں