ایران اور اسرائیل کے درمیان عسکری ٹکراؤ: طاقت، ٹیکنالوجی، اور حکمت عملی کون جیتے گا؟

ایران اور اسرائیل کی عسکری طاقت کا موازنہ کرنا ایک پیچیدہ مگر انتہائی اہم موضوع ہے، جو خطے کی سلامتی اور عالمی سیاست پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اسرائیل کی فوج جدید ترین ہتھیاروں، جدید دفاعی نظاموں جیسے آئرن ڈوم، اور طاقتور فضائیہ کی بدولت ایک اعلیٰ تکنیکی برتری رکھتی ہے۔ امریکی حمایت اسرائیل کو مالی اور تکنیکی طور پر مضبوط بناتی ہے، جس سے اسے عالمی سطح پر جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ دوسری جانب، ایران کے پاس بڑی تعداد میں تربیت یافتہ فوجی، ریولوشنری گارڈز، اور خطے میں اپنے اتحادی ملیشیا گروپس کے ذریعے وسیع اثرورسوخ ہے، جو اسے علاقائی سطح پر طاقتور بناتے ہیں۔ ایران کی بیلسٹک میزائل پروگرام نے اسے ایک بڑا خطرہ بنا دیا ہے، جس کے پاس مختلف اقسام کے میزائل ہیں جو طویل فاصلے تک مار کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک سائبری جنگ میں بھی متحرک ہیں، جہاں اسرائیل کی سائبر صلاحیتیں دنیا کی بہترین سمجھی جاتی ہیں، جبکہ ایران نے بھی اپنے ہائبرڈ جنگی طریقے بڑھائے ہیں۔ نتیجتاً، یہ ٹکراؤ صرف ہتھیاروں کی تعداد یا طاقت کا نہیں بلکہ حکمت عملی، سفارتی تعلقات، اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج کا ہے، جو فیصلہ کرے گا کہ اس خطے میں کس کی عسکری برتری قائم رہے گی۔