“ڈرون حملے میں بچوں کی ہلاکت، میر علی سراپا احتجاج”

شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی ایک بار پھر دکھ اور غم کی تصویر بن گئی ہے، جہاں حالیہ ڈرون حملے میں چار معصوم بچوں کی ہلاکت نے مقامی آبادی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ واقعے کے خلاف علاقے بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، اور شہریوں نے میر علی چوک پر دھرنا دے رکھا ہے۔
احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بچوں کی ہلاکت کسی صورت قابل قبول نہیں، اور انہیں انصاف دلوانے تک احتجاج جاری رہے گا۔ دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں، اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر “ڈرون حملے بند کرو”، “ہم اپنے بچوں کی لاشیں نہیں چاہتے” جیسے نعرے درج ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین، بزرگوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہے، جو حکومت سے فوری ردعمل اور واضح موقف کی منتظر ہے۔
مقامی قبائلی مشران کا کہنا ہے کہ اگر پیر تک کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جس میں ممکنہ طور پر صوبائی و وفاقی شاہراؤں کی بندش اور دیگر اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔
علاقے میں غم، غصے اور بے بسی کی فضا ہے، جہاں ایک بار پھر معصوم جانوں کا ضیاع، قبائلی عوام کو یہ سوال کرنے پر مجبور کر رہا ہے کہ ان کے بچوں کی جانیں اتنی ارزاں کیوں ہیں؟