مودی سرکار کی پابندیاں: پاکستانی میڈیا چینلز بھارت میں بلاک

بھارت میں مودی حکومت نے ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے پاکستانی نشریاتی اداروں اور متعدد یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جن 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز کو بھارت میں بند کیا گیا ہے ان میں جیو نیوز، ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، سنو اور معروف صحافیوں کے ذاتی چینلز شامل ہیں جن میں عاصمہ شیرازی، ارشاد بھٹی، عمر چیمہ، منیب فاروق، پاکستان ریفرنس، سما اسپورٹس، عزیر کرکٹ اور رضی نامہ شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پابندی اس وقت عائد کی گئی جب پاکستانی چینلز نے بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز اور دیگر جھوٹے دعوؤں کی حقیقت کو بے نقاب کیا۔ بھارتی حکومت نے ان چینلز پر الزام لگایا کہ وہ اشتعال انگیز اور حساس مواد نشر کر رہے ہیں اور بھارت اور بھارتی فوج کے خلاف مبینہ طور پر گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں۔
خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں پیش آئے پہلگام واقعے پر پاکستانی میڈیا کی تحقیقاتی رپورٹنگ نے بھارتی میڈیا کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیا، جہاں بھارتی بیانیے کو جھوٹا اور مبالغہ آمیز قرار دیا گیا۔ تاہم بھارتی حکام نے اب تک اس حوالے سے کوئی واضح مثال یا ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اظہار رائے کی آزادی پر کاری ضرب ہے اور اس سے خطے میں معلومات تک رسائی مزید محدود ہو سکتی ہے۔ پاکستانی میڈیا اداروں اور صحافیوں کی جانب سے اس پابندی پر سخت تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اسے بھارتی حکومت کی جانب سے سچ دبانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
حالات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت میں تنقیدی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے سنسرشپ کی نئی لہر شروع ہو چکی ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لیے ایک خطرناک مثال بن سکتی ہے۔