60 ہزار سے زیادہ پاکستانی پرائیویٹ حج سے محروم: ’حج آپریٹرز لوازمات پورے نہیں کر سکے.

پاکستان سے **60 ہزار سے زائد افراد** پرائیویٹ حج کے لیے رجسٹرڈ ہوئے، مگر ان میں سے بڑی تعداد **حج آپریٹرز کی جانب سے مکمل دستاویزات یا سعودی عرب کے مطلوبہ لوازمات پورے نہ ہونے** کے باعث سفر سے محروم رہ گئی۔
**اہم نکات:**

* یہ متاثرین **پرائیویٹ اسکیم** کے تحت رجسٹرڈ تھے، جنہوں نے بڑی رقمیں ادا کر رکھی تھیں۔
* سعودی عرب نے ہر حج آپریٹر کے لیے **کوالٹی چیک اور دستاویزی تقاضے** مقرر کیے تھے، جنہیں بہت سے پاکستانی آپریٹرز پورا نہ کر سکے۔
* نتیجتاً، ان آپریٹرز کو **کوٹہ جاری نہ کیا گیا**، اور ان کے کلائنٹس حج سے محروم رہ گئے۔

#### **متاثرین کی حالت:**

* کئی افراد نے زندگی بھر کی **جمع پونجی** خرچ کی تھی۔
* کچھ کے پاس حج کے خواب کے سوا کچھ نہ تھا — اب وہ صرف **مایوسی اور بے بسی** کے سہارے ہیں۔
* بعض متاثرین نے میڈیا پر آ کر کہا:
*”ہمیں نہ پیسے واپس ملے، نہ حج کا راستہ۔”*

#### **حکومتی اور ادارہ جاتی غفلت:**

* وزارت مذہبی امور نے دیر سے مداخلت کی۔
* ریگولیٹری اداروں نے وقت پر معیار کی جانچ نہیں کی۔
* متاثرین کے لیے کوئی واضح **ریفنڈ میکانزم** یا **متبادل اسکیم** ابھی تک منظرعام پر نہیں آئی۔

### **ممکنہ اثرات اور تجاویز:**

#### **اثرات:**

* عوامی اعتماد پر بڑا دھچکا
* بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر
* حج انڈسٹری میں پرائیویٹ سیکٹر کے کردار پر سوالات

#### **تجاویز:**

1. **حج آپریٹرز کی باقاعدہ درجہ بندی اور لائسنسنگ**
2. **ایک شفاف پورٹل** جہاں ہر شہری اپنی درخواست کی حیثیت خود چیک کر سکے
3. **سخت سزائیں** ان آپریٹرز کے لیے جو دھوکہ دہی کے مرتکب ہوں
4. **متاثرین کے لیے فوری ریفنڈ یا اگلے سال کا کوٹہ محفوظ کرنا**

حج صرف ایک سفر نہیں، ایک عقیدے، ایک عشق اور ایک آرزو کا اظہار ہے۔ جب لوگ اس سفر کے لیے سب کچھ قربان کر دیں، اور پھر چند کاغذی کوتاہیاں ان کی راہ روک دیں، تو یہ صرف انتظامی ناکامی نہیں — **یہ اجتماعی ضمیر کی شکست** ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں