مظفرآباد: وادی نیلم میں سیلابی ریلے تباہ کن، دریا پر بنے 6 رابطہ پل بہہ گئے

سیلابی ریلوں نے وادی نیلم کے درجنوں دیہات کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا، مقامی آبادی محصور، رابطہ سڑکیں منقطع۔
آزاد کشمیر کی حسین وادی نیلم شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں آ گئی۔ دریا نیلم میں طغیانی کے باعث بننے والے ریلے اتنے شدید تھے کہ دریا پر بنے 6 رابطہ پل مکمل طور پر بہہ گئے، جس کے نتیجے میں درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

سیلاب کی زد میں آنے والے پل کئی علاقوں کو آپس میں ملاتے تھے، جن میں کیل، شاردہ، دودنیال، کنڈل شاہی اور آٹھمقام کے مضافاتی گاؤں شامل ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق اب نہ صرف روزمرہ آمد و رفت متاثر ہو گئی ہے بلکہ مریضوں، طلبہ، اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل بھی بند ہو چکی ہے۔

مقامی آبادی کی حالت زار:
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پلوں کے بہہ جانے کے بعد لوگ لکڑیوں اور رسوں کی مدد سے دریا عبور کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جو کہ نہایت خطرناک ہے۔ کئی مقامات پر دیہاتی بچوں اور بزرگوں کو کندھوں پر اٹھا کر دریا کے پار لے جاتے ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کسی بڑے انسانی المیے کا خدشہ ہے۔

انتظامیہ کی خاموشی:
تاحال ضلعی انتظامیہ یا حکومتِ آزاد کشمیر کی جانب سے کوئی بڑا ریلیف یا بحالی آپریشن شروع نہیں کیا جا سکا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ نہ تو کوئی پل فوری بحالی کے لیے تیار کیا گیا ہے، نہ ہی متبادل راستے فراہم کیے گئے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کا اثر:
ماہرین کے مطابق وادی نیلم میں حالیہ برسوں میں سیلاب کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ پہاڑی علاقوں میں درختوں کی کٹائی، غیر منصوبہ بند تعمیرات اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ ہر سال مون سون کے دوران ایسے سانحات رونما ہو رہے ہیں، مگر حکومتی سطح پر کوئی جامع حکمت عملی تاحال سامنے نہیں آئی۔

نتیجہ اور مطالبات:

متاثرہ افراد اور علاقائی نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ:

فوری طور پر عارضی پل تعمیر کیے جائیں

ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں شروع کی جائیں

طویل المدتی بنیادوں پر مضبوط اور ماحولیاتی تقاضوں کے مطابق انفراسٹرکچر بنایا جائے

اگر اس صورتحال کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو آنے والے دنوں میں وادی نیلم کے عوام شدید مشکلات اور انسانی بحران کا شکار ہو سکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں