چادر میں لپٹی لاش کا معمہ: ڈیڑھ ماہ بعد پولیس نے قاتل پکڑ لیے

لاہور کے نواحی علاقے میں کھیتوں کے درمیان ایک ویران کنویں کے قریب چادر میں لپٹی ایک خاتون کی لاش ملی جو گل سڑ چکی تھی۔ شناخت ممکن نہ ہونے کے باعث یہ پولیس کے لیے ایک اندھا کیس تھا۔

ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن ڈاکٹر ایاز حسین کی سربراہی میں پولیس نے تحقیقات شروع کیں۔ لاش کے ساتھ دو چابیاں، سنیکرز اور ایک خاص پرنٹ کی چادر ملی۔ چونکہ فنگر پرنٹس دستیاب نہ تھے، پولیس نے قریبی علاقوں میں خواتین کے اغوا کی رپورٹس کا جائزہ لیا، لیکن کوئی کامیابی نہ ملی۔

بعد ازاں، چرواہے کی اطلاع پر ایک خاتون کے لاپتا ہونے کا سراغ ملا۔ پولیس نے چابیوں کی مدد سے ایک بند فلیٹ کھولا، جہاں مقتولہ کی شناخت “ثریا بی بی” کے طور پر ہوئی۔ وہ غیر شادی شدہ تھی اور زمین کے تنازع میں مبتلا تھی۔

تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ثریا نے اپنے بھائی سے وراثت میں حصہ مانگا تھا، جس پر اس کے بھتیجوں نے ناراضی کا اظہار کیا۔ 25 جنوری کو ایک بھتیجے نے اسے بلایا، گولی مار کر قتل کیا، اور بھائی کے ساتھ مل کر لاش کو دور ایک کنویں کے پاس پھینک دیا۔

پولیس نے ثبوت اکٹھے کر کے دونوں قاتل بھتیجوں کو گرفتار کیا۔ کیس میں دفعہ 311 لگائی گئی تاکہ ریاست خود کارروائی کرے اور قاتل وراثت میں حصہ نہ پا سکیں۔

ایس پی ایاز حسین کے مطابق، چابیاں، سنیکرز اور چادر کے پرنٹس جیسے چھوٹے لیکن اہم شواہد نے اس اندھے قتل کا معمہ حل کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں