“نیتن یاہو کا عدالت سے مہلت کا مطالبہ: قومی سلامتی پہلے، ٹرائل بعد میں!”

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے خلاف جاری رشوت، فراڈ اور دھوکہ دہی کے مقدمے میں عدالت سے دو ہفتوں کی مہلت کی درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت قومی سلامتی سے جڑے انتہائی حساس معاملات میں مصروف ہیں، اس لیے عدالتی پیشی کو مؤخر کیا جائے۔

نیتن یاہو پر کئی سنگین الزامات عائد ہیں، جن میں میڈیا اداروں کو مثبت کوریج کے بدلے سرکاری فائدے دینا، بااثر کاروباری شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کرنا، اور بدعنوانی کے متعدد معاملات شامل ہیں۔ ان کے خلاف 2020 سے عدالتی کارروائی جاری ہے، مگر اکثر اوقات سماعتوں میں تاخیر یا رکاوٹ دیکھنے میں آتی رہی ہے۔

وزیر اعظم کی نئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں اسرائیل کو خطے میں بڑھتی کشیدگی، ایران سے ممکنہ تصادم، اور اندرونی سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے وکلاء کا مؤقف ہے کہ ایسے حالات میں نیتن یاہو کی مکمل توجہ حکومتی معاملات پر ہونا ضروری ہے۔

ادھر حزب اختلاف اور قانونی ماہرین نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو قانونی نظام سے بچنے کے لیے قومی سلامتی کا سہارا لے رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو وزیر اعظم کو بھی عدالتی عمل کا سامنا کرنا ہوگا، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔

فی الوقت عدالت نے اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اور امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں کوئی حتمی اعلان سامنے آئے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں