“نیتن یاہو: مسلمان ہمیں ‘شیطانِ اصغر’ اور امریکہ کو ‘شیطانِ اکبر’ سمجھتے ہیں!”

تل ابیب میں ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ آمنے سامنے بیٹھے۔ ملاقات میں خطے کی سیکیورٹی، ایران، دہشت گردی اور دفاعی تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
نیتن یاہو کا دوٹوک مؤقف:
نیتن یاہو نے کہا:
“کچھ مسلمان ہمیں ‘شیطانِ اصغر’ اور امریکہ کو ‘شیطانِ اکبر’ کہتے ہیں، مگر ہم جانتے ہیں کہ جب ہم اپنے دشمنوں سے لڑتے ہیں، تو اسرائیل کی کامیابی امریکہ کی کامیابی ہوتی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
“امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا، سب سے مخلص اور لازمی اتحادی ہے۔ ہم نے ایک ساتھ خطرات کا سامنا کیا، ایک ساتھ آگے بڑھیں گے۔”
امریکہ کا جواب:
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا:
“امریکہ اپنی فوجی طاقت کو بحال کر رہا ہے، اپنی عسکری روح کو زندہ کر رہا ہے، اور دنیا میں دوبارہ اپنی دھاک بٹھا رہا ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہمیشہ پرعزم رہے گا اور اس اتحاد کو کمزور کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔
مشترکہ پیغام:
دونوں رہنماؤں نے:
انتہا پسندی کے خلاف سخت موقف اپنانے پر اتفاق کیا
ایران اور دیگر “مشترکہ دشمنوں” کے خلاف تعاون پر زور دیا
دفاعی و سفارتی اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا
یہ ملاقات اس بات کا اظہار ہے کہ مشرق وسطیٰ کی سیاست میں امریکہ اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ مزید گہرا ہو رہا ہے۔
خطے میں کسی بھی ممکنہ کارروائی یا تنازع کی صورت میں ان دونوں ملکوں کا ایک پیج پر ہونا باقی دنیا کے لیے ایک اہم اشارہ ہے۔