“نیا انسداد دہشتگردی ایکٹ 2025: افواج اور سول فورسز کو تین ماہ تک حراست کا اختیار!”

قومی اسمبلی نے حال ہی میں نیا انسداد دہشتگردی ایکٹ 2025 منظور کر لیا ہے، جس کے تحت افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو شک کی بنیاد پر تین ماہ تک حراست میں رکھنے کی صوابدید حاصل کر لیں گی۔ یہ قانون ملک میں دہشتگردی کی روک تھام اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق، اس ایکٹ کا مقصد دہشتگردی اور شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنا اور بروقت قانونی کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔ نیا قانون متعلقہ اداروں کو اختیارات فراہم کرتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو تحقیقات مکمل ہونے تک یا ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر طویل عرصے تک حراست میں رکھ سکیں۔

ماہرین قانون کے مطابق، یہ اقدام ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کے لیے اہم قدم ہے، تاہم انسانی حقوق اور قانونی حدود کے تحفظ کے لیے مناسب نگرانی کی ضرورت ہوگی۔ اس کے علاوہ، اس قانون کے نفاذ سے عدالتوں اور دیگر متعلقہ اداروں پر بھی اضافی ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ حراست کے دوران قانونی اور انسانی حقوق کا مکمل خیال رکھیں۔

اس ایکٹ کی منظوری پر سیاسی حلقوں میں مختلف ردعمل بھی سامنے آئے ہیں۔ کچھ حلقوں نے اسے قومی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے، جبکہ دیگر نے انسانی حقوق کے تحفظ اور مبینہ زیادتیوں کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں