“محکمہ دفاع نہیں، اب صرف جنگ ہوگی!” — ٹرمپ کا نیا امریکی بیانیہ

“دنیا مذاکرہ چاہتی ہے، لیکن ٹرمپ صاحب کا کہنا ہے: ‘بات چیت تو کمزور لوگ کرتے ہیں!'”


تفصیلی طنزیہ تجزیہ:
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر دنیا کو سرپرائز دینے کو تیار ہیں:
انہوں نے ارادہ کیا ہے کہ محکمہ دفاع (Department of Defense) کا نام تبدیل کر کے اب سیدھا سیدھا “محکمہ جنگ” (Department of War) رکھ دیا جائے!

جی ہاں، وہی ٹرمپ جو اکثر اپنی تقاریر میں “ہم دنیا میں امن لانا چاہتے ہیں” جیسے نعرے لگاتے تھے،
اب خود ہی اعتراف کر رہے ہیں کہ:
“بس کر دو یار! ہم اصل میں جنگ ہی چاہتے ہیں، امن تو بس دکھاوا تھا!”


امن کے پردے سے جنگ کے بینر تک!

امریکی سیاست میں یہ کوئی نئی بات نہیں کہ جنگ ہو اور اسے “دفاع” کہا جائے۔
لیکن ٹرمپ صاحب نے تو یہ بھی پردہ فاش کر دیا کہ:

  • “ہمارے ٹینک، میزائل، اور ڈرون صرف دفاع کے لیے نہیں — بلکہ جہاں دل کرے وہاں بھیجنے کے لیے ہیں!”

یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص بندوق لے کر محلے میں گشت کرے اور کہے:
“فکر نہ کرو، یہ صرف تحفظ کے لیے ہے… لیکن اگر کوئی بات نہ مانی، تو پھر گولی چلے گی!”


ٹرمپ کی سچ بولنے کی عادت یا PR اسٹنٹ؟

بعض ناقدین کہتے ہیں کہ ٹرمپ کی “محکمہ جنگ” والی تجویز صرف ایک سیاسی مذاق یا طنزیہ بیان ہے —
لیکن جو لوگ ٹرمپ کو جانتے ہیں، وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں:
“یہ بندہ وہی کہتا ہے جو وہ واقعی کرنا چاہتا ہے، بس باقی سب پہلے ہنستے ہیں!”

یاد رہے، یہ وہی شخص ہے جس نے:

  • نیٹو اتحادیوں کو کھری کھری سنائیں،

  • ایران پر حملے کے قریب پہنچے،

  • شمالی کوریا کے لیڈر سے کبھی دوستی کی، کبھی ٹویٹر وار!

اب جب وہ کہہ رہے ہیں کہ “ہم Department of War بنا رہے ہیں”,
تو دنیا کو یہ مذاق نہیں، بلکہ وارننگ سمجھنی چاہیے۔


بین الاقوامی ردعمل: دنیا حیران، روس و چین مسکرا رہے ہیں!

دنیا بھر میں سفارتکار سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں:
“یہ بندہ صدر بھی رہا، اب دوبارہ آ گیا تو اقوامِ متحدہ کا کیا ہو گا؟”

روس اور چین نے غالباً کہا ہوگا:
“بالکل ٹھیک، ہمیں بھی اب اپنے محکموں کے نام تبدیل کر لینے چاہییں — Department of World Domination، کیا خیال ہے؟”


آخری طنزیہ سوال:

  • کیا ٹرمپ واقعی امن کے بجائے جنگ کا چہرہ کھولنا چاہتے ہیں؟

  • یا یہ سب 2024 کے انتخابی نعرے کے لیے نیا “شو پیس” ہے؟

جواب سادہ ہے:
جب صدر کا وژن جنگ ہو، تو باقی کیا بچے گا؟ صرف فالوورز، ٹویٹس، اور دنیا بھر کا خوف!

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں