اب جعلی مقدمات نہیں چلیں گے — پنجاب کی عدالتوں میں انصاف کا نیا دور شروع!

پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق اور تصویر کے بغیر کوئی بھی مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکے گا۔ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے یہ انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے جعلی، بے بنیاد اور غیر ضروری مقدمات کے دروازے بند کرنے کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل “دنیا نیوز” کے مطابق، چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد یہ تاریخی فیصلہ کیا اور پنجاب بھر کے سیشن ججز کو باضابطہ مراسلہ جاری کر دیا، جس میں کیس دائر کرنے سے متعلق نئے ایس او پیز واضح طور پر درج ہیں۔

اس منصوبے کا بنیادی مقصد عدالتی نظام کو غیر ضروری بوجھ سے نجات دینا اور انصاف کی فراہمی کو شفاف، مؤثر اور بروقت بنانا ہے۔ ماضی میں عدالتوں میں جعلی شناخت، فرضی فریقین یا غیر موجود مدعیوں کے ذریعے مقدمات دائر کیے جاتے رہے، جس سے نہ صرف عدالتی وقت ضائع ہوتا تھا بلکہ بے گناہ افراد کو بھی طویل قانونی عمل کا سامنا کرنا پڑتا۔

نئے ایس او پیز کے تحت ہر مقدمہ دائر کرتے وقت مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق، تصویر اور شناختی دستاویزات کی اسکین کاپی لازمی قرار دی گئی ہے۔ ان معلومات کی بنیاد پر ہی کیس رجسٹر ہوگا، ورنہ عدالت میں داخلہ ناممکن ہو گا۔

قانونی ماہرین اس اقدام کو ایک مثبت عدالتی اصلاح قرار دے رہے ہیں جو نہ صرف جھوٹے مقدمات کے خلاف ڈھال کا کام کرے گا بلکہ اصل مظلوموں کو بروقت انصاف ملنے کی راہ ہموار کرے گا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ نظام عملی سطح پر کس قدر مؤثر ثابت ہوتا ہے، لیکن بلاشبہ یہ اقدام پاکستان کے عدالتی ڈھانچے میں انصاف کی شفافیت کے لیے ایک مثالی قدم ہے۔جب عدالت بولے، تو سیاسی طاقت بھی بےبس ہو جاتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں