“گاڑی نہیں، جیسے قیامت کے بعد بچی ہوئی کوئی چیز ہو — ایک دن کی آندھی نے بازار کا حال بدل دیا

ایک دن، ایک آندھی، اور سب کچھ بدل گیا۔ کہیں ونڈ سکرین ناپید، کہیں سائیڈ مرر جیسے سونا بن گیا ہو۔ جو چیز کل تک ہر جگہ دستیاب تھی، آج بلیک میں دگنی قیمت پر بیچی جا رہی ہے۔ اور اگر کسی کی گاڑی کو نقصان پہنچا ہو تو صرف مرمت کروانا ہی کافی نہیں—اب تو ڈینٹر ڈھونڈنا بھی ایک ’مشن‘ بن چکا ہے۔
شہر بھر کے ورکشاپس میں لمبی قطاریں، اور ہر ایک کے ہاتھ میں اپنی گاڑی کی تصویریں، شیشے کے ٹکڑے، اور ایک ہی فریاد: “بھائی، کچھ جلدی کرا دو!”۔ لیکن نہ شیشہ فوری دستیاب، نہ ڈینٹ نکالنے والا مستری۔ دکانداروں کی چاندی ہو گئی، اور عام شہری کے لیے جیسے ہر پرزہ ایک نئی آزمائش۔
ایسا لگتا ہے جیسے کوئی خاموش طوفان آیا ہو، جو صرف مکانوں، درختوں یا سڑکوں کو نہیں بلکہ معیشت، بازار اور انسانی صبر کو بھی چھیل گیا ہو۔“اسلام آباد میں دہائیوں کی شدید ترین ژالہ باری: آپ کو کیا احتیاطی تدابیر اپنانی چاہیے؟