“اب بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہونے والے شہری پانچ سال تک سفر نہیں کر سکیں گے!”

حکومتِ پاکستان نے نیا پاسپورٹ کنٹرول پالیسی نافذ کر دی — جرم، غیر قانونی سرگرمی یا ‘ناپسندیدہ عمل’ پر پانچ سالہ سفری پابندی عائد
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، وفاقی حکومت نے ایک نئی پالیسی جاری کرتے ہوئے اُن پاکستانی شہریوں پر پانچ سال کی بیرونِ ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے جنہیں غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو۔
یہ نئی ہدایت وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی منظوری سے جاری کی گئی ہے، اور اس کے تحت ایسے تمام افراد کو پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (PCL) میں شامل کیا جائے گا۔
کون افراد پابندی کی زد میں آئیں گے؟
سرکاری دستاویزات کے مطابق، یہ پابندی صرف ان افراد پر لاگو ہو گی:
جنہیں جرائم میں ملوث ہونے پر واپس بھیجا گیا ہو
جن پر غیر قانونی سرگرمیوں یا مشتبہ حرکات میں شامل ہونے کا الزام ہو
یا جنہیں ناپسندیدہ یا مشکوک سرگرمیوں کی بنیاد پر ڈی پورٹ کیا گیا ہو
ایسے افراد کو پانچ سال کے لیے کسی بھی ملک کا سفر کرنے سے روکا جائے گا۔
مدت میں توسیع بھی ممکن
اس نئی پالیسی میں یہ گنجائش بھی رکھی گئی ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی حکومت مناسب شواہد یا جواز کے ساتھ پاکستانی حکومت کو درخواست دے، تو پابندی کی مدت پانچ سال سے زیادہ بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔
سینیٹ میں تحریری جواب میں واضح مؤقف
سینیٹ میں جمع کروائے گئے ایک تحریری جواب میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ سفری پابندی ہر ڈی پورٹ شدہ فرد پر لاگو نہیں ہو گی، بلکہ صرف اُن افراد پر جن کے خلاف غیر قانونی، مجرمانہ یا ناپسندیدہ الزامات ہوں۔
یہ پالیسی ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنی بین الاقوامی ساکھ کو سنجیدگی سے لے رہا ہے، اور ایسے افراد کی بیرونِ ملک نقل و حرکت پر قدغن لگانا چاہتا ہے جو ملک کا نام بدنام کرتے ہیں۔
یہ فیصلہ نہ صرف جرائم کی روک تھام کی کوشش ہے بلکہ پاسپورٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔