“اب چونکہ 2 ہفتوں کی ونڈو موجود ہے، اس میں سفارتی حل تلاش کیا جاسکتا ہے”

یہ بیان برطانوی وزیر خارجہ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے مابین جاری کشیدگی پر دیا گیا ہے، جو عالمی سفارتی حلقوں میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ مغربی دنیا اب بھی اس تنازعے کو مکمل جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے، اور ایک محدود وقت کو ‘سفارتی ونڈو’ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

یہ دو ہفتے نہایت نازک ہیں۔ اس دوران فریقین کی جانب سے تحمل، سمجھداری اور عالمی دباؤ کا مثبت جواب دینا ضروری ہوگا۔ برطانوی وزیر خارجہ کا بیان ایک جانب عالمی برادری کی تشویش کا اظہار ہے، اور دوسری جانب ایک موقع ہے—جس میں مذاکرات، سفارتی ثالثی اور غیر جانب دار پلیٹ فارم کے ذریعے حالات کو قابو میں لایا جا سکتا ہے۔

مشرق وسطیٰ کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ چھوٹے تنازعات بھی بڑے تصادم میں بدل سکتے ہیں، اس لیے “سفارتی حل” کی کوشش نہ صرف اسرائیل اور ایران کے لیے بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے اہم ہے۔ عالمی طاقتوں پر اب یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس ‘ونڈو’ کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا حل نکالیں جو دیرپا اور قابلِ قبول ہو۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں