“پاک فوج کا بھارت کو جوابی حملوں کی دھمکی، اہم بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا عندیہ!”

پاک فوج کے ترجمان نے بھارت کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت کی جارحیت جاری رہی تو پاکستان بھارت کی اہم اور حساس تنصیبات کو جوابی حملوں کا نشانہ بنائے گا۔ اس بیان میں خاص طور پر بھارت کی مختلف اہم تنصیبات کا ذکر کیا گیا ہے، جنہیں پاکستانی فوج ممکنہ طور پر حملہ کر سکتی ہے۔
جوابی حملوں کا ہدف:
مقبوضہ جموں کشمیر پر بھارتی ڈیمز اور بند: پاک فوج کی جانب سے بھارت کے اہم آبی وسائل، خاص طور پر دریائے چناب، دریائے جہلم اور دریائے سندھ پر بنائے گئے بھارتی ڈیمز اور بندوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ ان ڈیمز اور بندوں کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں ہے اور پاکستان کے لیے یہ ایک بڑا خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ پاکستان کی آبی ضروریات انہی دریاؤں سے پوری ہوتی ہیں۔
سری نگر، جموں، پٹھان کوٹ اور گجرات: ان شہروں میں بھارتی فوج کے اڈے اور حکومتی تنصیبات اہم ہدف بن سکتی ہیں۔ خاص طور پر پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کی موجودگی پاکستان کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے، جس کے نتیجے میں اس شہر کو بھی جوابی حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
سومنات کا مندر: سومنات مندر جو بھارت کے لیے ایک اہم مذہبی مقام ہے، پاکستانی حکام کے مطابق ایک اور ممکنہ ہدف ہے۔ اس مندر پر حملہ بھارت کی نازک نفسیات پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، اور پاکستان کی طرف سے اس کو نشانہ بنانے کی دھمکی نے بھارتی حکومت کو مشتعل کر دیا ہے۔
اس حملے کی ممکنہ تاریخ:
پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ جوابی کارروائی آج یا کل تک کی جا سکتی ہے، اور اس میں بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے تمام منصوبے تیار ہیں۔ یہ دھمکی بھارت کے مسلسل اشتعال انگیز اقدامات کے جواب میں دی گئی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک سنگین اور ناقابل برداشت صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔
عالمی ردعمل اور کشیدگی کا بڑھنا:
اس دھمکی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ عالمی برادری کے لیے یہ وقت انتہائی اہم ہے، کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں اور ان کے درمیان کسی بھی قسم کی مسلح جھڑپ یا کارروائی کا نتیجہ پورے خطے میں جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان اور بھارت پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اس کشیدگی کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور خطے میں امن قائم رکھیں۔
پاکستان کی طرف سے جوابی حملے کی دھمکی نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان تصادم کے امکانات کو بڑھا دیا ہے، اور یہ صورتحال خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے عوام اور عالمی برادری کی دعائیں امن کی بحالی کے لیے ہیں تاکہ یہ تنازعہ مزید بڑھنے سے بچ سکے۔