“پاکستان چین کا جدید ترین HQ-19 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے جا رہا ہے — لیکن سوال یہ ہے: کیا ہم کسی بڑے خطرے کے قریب ہیں؟”

پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک دفاعی تعاون ایک نئے موڑ پر پہنچ چکا ہے، کیونکہ پاکستان نے چین کے جدید ترین HQ-19 ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ سسٹم بیلسٹک میزائلز اور ایڈوانس ہوائی خطرات کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے — اور ماہرین کے مطابق، یہ چین کا اب تک کا سب سے جدید ایئر ڈیفنس نظام ہے، جو امریکا کے THAAD سسٹم کا متبادل بھی سمجھا جاتا ہے۔
لیکن اصل سوال یہ نہیں کہ پاکستان یہ سسٹم کیوں خرید رہا ہے — اصل سوال یہ ہے کہ کیوں اب؟
ذرائع کے مطابق، اس فیصلے کے پیچھے جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی دفاعی کشیدگی، بھارت کے میزائل تجربات، اور خطے میں امریکا-بھارت اسٹریٹیجک شراکت کا ہاتھ ہے۔ خاص طور پر بھارت کے بڑھتے ہوئے بیلسٹک میزائل پروگرام اور “سٹرائیک فرسٹ” پالیسی نے پاکستان کو اپنی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو ازسرِنو ترتیب دینے پر مجبور کیا ہے۔
HQ-19 نہ صرف دشمن کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو تباہ کر سکتا ہے بلکہ یہ سپیس اور سٹلائٹ وارفیئر کے خطرات کو بھی کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس نظام کی شمولیت پاکستان کو ایک نیا ڈیٹرنس (Deterrence) فراہم کرے گی۔
عالمی تجزیہ نگار اس ڈیل کو نہ صرف دفاعی بلکہ جیوپولیٹیکل حکمتِ عملی کا اہم حصہ قرار دے رہے ہیں، جو چین-پاکستان دوستی کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گی — مگر اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ خطے میں اسلحے کی دوڑ مزید تیز ہو سکتی ہے۔
HQ-19 کی خریداری پاکستان کی دفاعی طاقت میں اضافہ ضرور ہے، مگر اس کے پیچھے چھپی خوفناک حقیقت یہ ہے کہ خطہ شاید کسی بڑی کشیدگی کی جانب بڑھ رہا ہے