پاکستان انٹرنیٹ اسپیڈ میں خطے سے پیچھے – عالمی درجہ بندی میں تنزلی جاری

موبائل اور براڈبینڈ انٹرنیٹ: بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا بھی پاکستان سے آگے
“ڈیجیٹل پاکستان” کے دعوے کرنے والی حکومت کے لیے ایک تشویشناک خبر – انٹرنیٹ کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان ایک بار پھر اپنے پڑوسی ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔
روزنامہ دنیا اور دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، موبائل انٹرنیٹ کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 98ویں نمبر پر ہے، جب کہ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا ہم سے آگے ہیں۔
📊 عالمی درجہ بندی (موبائل انٹرنیٹ اسپیڈ)
ملک | عالمی رینک |
---|---|
🇮🇳 بھارت | 27واں |
🇱🇰 سری لنکا | 78واں |
🇧🇩 بنگلہ دیش | 92واں |
🇵🇰 پاکستان | 98واں |
یہ درجہ بندیاں Ookla Speedtest Global Index کے مطابق ہیں، جو دنیا بھر کے انٹرنیٹ اسپیڈ ڈیٹا کی بنیاد پر ماہانہ رپورٹ جاری کرتا ہے۔
🏠 فکسڈ براڈبینڈ میں بھی پاکستان کی بدترین پوزیشن
صرف موبائل انٹرنیٹ ہی نہیں، بلکہ فکسڈ براڈبینڈ انٹرنیٹ کے شعبے میں بھی پاکستان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔
پاکستان کا عالمی رینک: 144واں
اوسط براڈبینڈ اسپیڈ: صرف 18 Mbps
❗ خطے کے دیگر ممالک کی پوزیشن:
ملک | عالمی رینک |
---|---|
🇧🇩 بنگلہ دیش | 98واں |
🇮🇳 بھارت | 99واں |
🇱🇰 سری لنکا | 164واں |
🇵🇰 پاکستان | 144واں |
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان میں براڈبینڈ انفراسٹرکچر اب بھی دیگر ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں پسماندہ ہے۔
📡 اسپیکٹرم نیلامی میں سست روی – ایک بڑی رکاوٹ
رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں انٹرنیٹ اسپیڈ اور کوریج میں بہتری نہ آنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک اسپیکٹرم کی نیلامی میں حکومتی سستی ہے۔
-
نئی ٹیکنالوجیز (5G وغیرہ) کے لیے درکار اسپیکٹرم ابھی تک نیلام نہیں کیا گیا
-
نجی ٹیلی کام کمپنیاں اضافی سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں کیونکہ حکومتی پالیسی واضح نہیں
-
ریگولیٹری تاخیر کی وجہ سے ڈیجیٹل ترقی کی رفتار سست ہو گئی ہے
🔧 ماہرین کا مؤقف: فوری اقدامات کی ضرورت
ٹیلی کام اور آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی ڈیجیٹل پاکستان کا خواب پورا کرنا چاہتی ہے تو:
-
اسپیکٹرم کی فوری اور شفاف نیلامی کی جائے
-
ٹیلی کام کمپنیوں کو ٹیکس ریلیف اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے مواقع دیے جائیں
-
دیہی علاقوں میں براڈبینڈ کوریج بڑھانے کے لیے جامع حکمت عملی اپنائی جائے
-
5G کے لیے ٹائم لائن اور پالیسی واضح کی جائے
🧠 عوامی اثرات – تعلیم، کاروبار اور گورننس متاثر
پاکستان میں سست انٹرنیٹ کا سب سے بڑا نقصان ان شعبوں کو ہو رہا ہے:
-
آن لائن تعلیم: طلباء کو لیکچرز اور اسائنمنٹس اپ لوڈ/ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری
-
ای-کامرس: کاروبار سست روی کا شکار
-
ای-گورننس: سرکاری سروسز میں ڈیجیٹل شفٹ سست
-
فری لانسنگ: کم رفتار انٹرنیٹ عالمی کلائنٹس کے ساتھ مقابلے میں رکاوٹ بن رہا ہے
📢 نتیجہ: ڈیجیٹل پاکستان کا خواب خطرے میں؟
اگر موجودہ صورت حال برقرار رہی تو پاکستان ڈیجیٹل دنیا کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائے گا، جب کہ خطے کے دیگر ممالک تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت فوری طور پر آئی ٹی سیکٹر کو ترجیح دے اور پالیسی سازی میں سستی ختم کرے۔