پاکستان نے بھارتی سفارتی اہلکار کو “ناپسندیدہ شخص” قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا

پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے ایک سینئر سفارتی اہلکار کو “ناپسندیدہ شخص” (Persona Non Grata) قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ اہلکار سفارتی آداب اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جو ان کی مراعات یافتہ سفارتی حیثیت سے متصادم تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق، مذکورہ بھارتی اہلکار ایسے اقدامات میں شامل تھا جو پاکستان کی داخلی سلامتی کے خلاف تصور کیے جاتے ہیں۔ یہ فیصلہ پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور سفارتی اصولوں کے تحفظ کے تحت کیا گیا ہے۔

#### ویانا کنونشن کی خلاف ورزی

پاکستان نے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات 1961 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتی عملے کو میزبان ملک کے قوانین اور ضابطوں کا احترام کرنا ہوتا ہے اور وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہو سکتے جو ان کے فرائض سے تجاوز کرتی ہوں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اہلکار کی حرکات اس معاہدے کے آرٹیکل 41 کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

#### بھارت کا ردعمل متوقع

توقع ہے کہ بھارت اس اقدام پر احتجاج کرے گا، تاہم پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ایسے کسی بھی اہلکار کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو سفارتی پردے میں رہتے ہوئے ملک میں مداخلت آمیز سرگرمیوں میں ملوث ہو۔

#### پس منظر

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان یا بھارت نے کسی سفارتی اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دیا ہو۔ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں اس نوعیت کے اقدامات ماضی میں بھی دیکھنے کو ملے ہیں، خاص طور پر جب دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی یا سیکیورٹی معاملات میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

پاکستان کا یہ اقدام سفارتی اصولوں اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک سخت لیکن واضح پیغام ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک اپنی داخلی خودمختاری اور سیکیورٹی سے کسی قسم کی نرمی برتنے کے لیے تیار نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں