پاکستان افغان پناہ گزین کو زبردستی ملک بدر کرنے سے گریز کرے: اقوامِ متحدہ

اقوامِ متحدہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کے عمل سے گریز کرے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرتے ہوئے ان کی حفاظت یقینی بنائے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے اور ہزاروں پناہ گزینوں کو ان کے گھروں اور روزگار سے محروم کر کے سرحد پار افغانستان روانہ کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ “ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان مہاجرین کو رضاکارانہ، باعزت اور محفوظ طریقے سے واپس بھیجنے کے اصول پر عمل کرے۔ زبردستی واپسی نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے مہاجرین کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔”

پاکستان میں اس وقت بھی لاکھوں افغان شہری مختلف حیثیتوں میں مقیم ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہیں افغانستان میں جان کا خطرہ لاحق ہے، بالخصوص وہ افراد جو طالبان حکومت کے خلاف کھل کر بول چکے ہیں، یا وہ خواتین جو تعلیم اور ملازمت جیسے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو زبردستی واپس بھیجنے کا مطلب ہے کہ انہیں ممکنہ طور پر انتقامی کارروائیوں، تشدد اور جیلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ ملک میں سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر غیر قانونی غیر ملکیوں کو ملک سے نکالنا ضروری ہو چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت پہلے ہی دباؤ میں ہے اور غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی موجودگی نہ صرف وسائل پر بوجھ ہے بلکہ سیکیورٹی رسک بھی بن چکی ہے۔ حکومتی اقدامات کے تحت افغان مہاجرین کو حراستی مراکز میں رکھا جا رہا ہے اور ان کے اہل خانہ کو زبردستی سرحد پار لے جایا جا رہا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایک جانب اپنے سیکیورٹی اور معاشی مفادات کا تحفظ کرنا ہے تو دوسری جانب انسانی ہمدردی، پناہ گزینوں کے حقوق اور بین الاقوامی معاہدات کا بھی احترام لازم ہے۔ اقوام متحدہ نے پاکستان سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ UNHCR کے ساتھ مل کر رجسٹریشن کے عمل کو بہتر بنائے تاکہ اصل پناہ گزین اور غیر قانونی تارکین وطن میں فرق کیا جا سکے۔

اس صورتحال نے نہ صرف پاکستان کے لیے سفارتی چیلنج پیدا کر دیا ہے بلکہ افغانستان میں بھی بے یقینی کی فضا کو مزید گہرا کر دیا ہے، جہاں واپس بھیجے گئے افراد کے لیے روزگار، رہائش اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں