پاکستان کیپہلا بین الاقوامی گولڈ میڈل—اور آج وہ پہلوان سفرِ آخرت پر روانہ ہو گیا… اللہ اُنہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

پہلوان دین محمد کا انتقال — ایک سنہری دور کا اختتام
پاکستان کے لیے عالمی مقابلوں میں پہلا گولڈ میڈل جیتنے والے عظیم پہلوان دین محمد طویل علالت کے بعد 100 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے بیٹے نے ان کے انتقال کی تصدیق کی، اور بتایا کہ نمازِ جنازہ لاہور کے علاقے باٹا پور میں رات 9 بجے ادا کی جائے گی۔

🥇 ایشین گیمز 1954 کا سنہرا لمحہ
دین محمد نے 1954 کے ایشین گیمز میں پاکستان کو پہلا گولڈ میڈل جتوا کر تاریخ رقم کی۔ منیلا میں ہونے والے ان مقابلوں میں انہوں نے بھارت، جاپان اور فلپائن کے مضبوط پہلوانوں کو شکست دی۔ یہ کامیابی اس وقت کی ایک بڑی قومی فتح سمجھی گئی، جب پاکستان عالمی اسٹیج پر اپنی پہچان بنانے کی کوششوں میں مصروف تھا۔

انہوں نے کامن ویلتھ گیمز میں بھی برونز میڈل جیتا، جو ان کی بین الاقوامی مہارت اور مستقل مزاجی کا ثبوت تھا۔

🌟 خدمات اور قومی ورثہ
دین محمد صرف ایک کھلاڑی نہیں، ایک عہد تھے۔ ان کی تربیت، لگن اور جذبے نے نہ صرف پاکستان کے پہلوانوں کو راہ دکھائی بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک نئی مثال قائم کی۔ ان کی پہلوانی کے اصول اور اخلاقی روایات آج بھی نوجوان پہلوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

🏛️ خراجِ عقیدت
ان کے انتقال پر پاکستان بھر سے تعزیتی پیغامات آئے۔ وزیرِ کھیل پنجاب، ڈی جی سپورٹس پنجاب، اور کئی دیگر کھیلوں سے وابستہ شخصیات نے ان کی خدمات کو سراہا اور ان کے اہلِ خانہ سے اظہارِ ہمدردی کیا۔ ان کے انتقال کو ایک ایسا نقصان قرار دیا گیا جس کی بھرپائی ممکن نہیں۔

پہلوان دین محمد کا انتقال پاکستان کے کھیلوں، خاص طور پر پہلوانی کے شعبے کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے جو راستہ بنایا، جو عزت کمائی، اور جو ورثہ چھوڑا — وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کا جانا صرف ایک جسمانی رخصت نہیں، بلکہ ایک سنہری دور کا اختتام ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں