“پاکستان کا جوہری پروگرام نہ صرف ہماری سلامتی کی بنیاد ہے، بلکہ خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کی کلید بھی ہے — اور اب یہ پروگرام خطرے میں ہے۔”

ایران کی مہم کے بعد، عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی حکمت عملیوں کو مزید سخت کر رہی ہیں۔ خاص طور پر، پاکستان کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کی سازشیں زور پکڑ رہی ہیں۔ یہ صرف سیاسی بیانات یا سفارتی دھمکیاں نہیں، بلکہ ایک ایسی عالمی حکمت عملی ہے جس کا مقصد پاکستان کی دفاعی خودمختاری کو کمزور کرنا ہے۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام کئی دہائیوں کی محنت، جرات اور حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس نے نہ صرف ہمارے دشمنوں کو خبردار کیا ہے بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی ایک توازن قائم کیا ہے۔ اگر یہ توازن بگڑ گیا، تو پورا علاقہ عدم استحکام کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ اس لیے دشمن ممالک اور عالمی طاقتیں پاکستان کے اس پروگرام کو ختم کرنے یا کمزور کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں تاکہ وہ اپنے جغرافیائی و سیاسی مفادات حاصل کر سکیں۔
ایسے حالات میں، پاکستان کو اپنی سلامتی کے اداروں کو مزید مضبوط کرنا ہوگا، اپنی جوہری اور دفاعی صلاحیتوں کی حفاظت کے لیے متحرک رہنا ہوگا، اور عالمی سازشوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام صرف ہتھیار نہیں، بلکہ ہماری خودمختاری، ہماری بقاء اور ہماری قومی عزت کا مسئلہ ہے۔
اگر ہم نے اپنی حفاظت میں غفلت برتی، تو یہ نہ صرف ہمارے دفاع کا نقصان ہوگا بلکہ ہماری قوم کی سلامتی، امن اور ترقی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔ اس لیے ہر پاکستانی، ہر ادارے اور ہر لیڈر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور پاکستان کی سلامتی کو ہر صورت یقینی بنائے۔