“جسمانی ریمانڈ کا مطلب صرف حراست نہیں، مکمل تفتیشی دباؤ ہوتا ہے!”

“صنم جاوید اور ان کے شوہر کی گرفتاری: 9 مئی کے مقدمات اور سائبر کرائم الزامات”
عدالت کی جانب سے ثنام جاوید کا جسمانی ریمانڈ منظور ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب پولیس کو قانونی طور پر یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ اسے مخصوص مدت کے لیے اپنی تحویل میں رکھ کر تفتیش کر سکے۔ اس دوران:
پولیس اسے مختلف جگہوں پر لے جا سکتی ہے تاکہ وقوعہ کی جگہ کی نشاندہی، شواہد کی بازیابی یا ممکنہ ساتھیوں کا سراغ لگایا جا سکے۔
اس سے مسلسل سوال و جواب کیے جائیں گے، کبھی الگ کمرے میں، کبھی دوسرے ملزمان کے ساتھ آمنے سامنے۔
یہ ریمانڈ محدود مدت کے لیے ہوتا ہے (عام طور پر 2 سے 14 دن)، جس کے بعد یا تو مزید ریمانڈ مانگا جاتا ہے یا عدالتی تحویل میں بھیج دیا جاتا ہے۔
اس دوران ملزم کے وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنان اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تفتیش کے نام پر کوئی غیر انسانی سلوک نہ کیا جائے۔
جسمانی ریمانڈ انصاف کے نظام کا ایک حساس مرحلہ ہوتا ہے — جہاں قانون اور طاقت کے درمیان باریک لکیر موجود ہوتی ہے۔