تجارتی جنگ میں 90 دن کا وقفہ: عالمی معیشت کے لیے خوش آئند پیش رفت

امریکہ اور چین نے حالیہ تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے 90 دن کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر عائد بھاری محصولات میں نمایاں کمی کی ہے۔ امریکہ نے چینی مصنوعات پر محصولات کو 145% سے کم کرکے 30% کر دیا ہے، جبکہ چین نے امریکی مصنوعات پر محصولات کو 125% سے کم کرکے 10% کر دیا ہے ۔([Financial
یہ معاہدہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد طے پایا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا اور عالمی معیشت میں استحکام لانا ہے ۔
اس معاہدے کے اعلان کے بعد عالمی مالیاتی منڈیوں میں مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ امریکی اسٹاک مارکیٹس میں نمایاں اضافہ ہوا، جس میں ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں 1,044 پوائنٹس (2.5%)، ایس اینڈ پی 500 میں 2.9%، اور نیس ڈیک میں 4% کا اضافہ ہوا ۔
اس کے علاوہ، تیل کی قیمتوں میں بھی 4% اضافہ دیکھا گیا، جو عالمی معیشت میں بہتری کی توقعات کا مظہر ہے .
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو “تجارتی تعلقات کا مکمل ری سیٹ” قرار دیا ہے، جبکہ چینی حکام نے بھی اس پیش رفت کو عالمی معیشت کے لیے مثبت قدم قرار دیا ہے ۔
دونوں ممالک نے مستقبل میں مزید مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے، جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ تجارتی تنازعات کو مستقل طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔
مستقبل کی راہ: چیلنجز اور مواقع
اگرچہ یہ معاہدہ عارضی ہے، لیکن اس سے دونوں ممالک کو اپنے تجارتی تنازعات کو حل کرنے کا موقع ملا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو عالمی معیشت میں استحکام آئے گا، اور ترقی پذیر ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
تاہم، اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو تجارتی جنگ دوبارہ شدت اختیار کر سکتی ہے، جس سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے
امریکہ اور چین کے درمیان 90 دن کی تجارتی جنگ بندی اور محصولات میں کمی عالمی معیشت کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ اگر دونوں ممالک اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنے تنازعات کو مستقل طور پر حل کرتے ہیں تو یہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔