رہائشی پلاٹ اور مکان کا تصور ختم کرنے کی تیاریاں ، تجارتی سرگرمیوں کیلئے نیا راستہ کھل گیا

پاکستان میں رہائشی پلاٹ اور ذاتی مکان کا خواب ہمیشہ سے ایک بڑی خواہش رہا ہے۔ ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی چھت کا مالک ہو، جہاں وہ سکون سے زندگی گزار سکے۔ مگر اب لگتا ہے کہ یہ تصور بدلنے والا ہے۔ ملکی پالیسیوں، بڑھتی ہوئی آبادی، اور شہروں کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر، رہائشی پلاٹس اور انفرادی مکانات کی جگہ تجارتی سرگرمیوں اور مشترکہ رہائش کے ماڈلز کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
مختلف شہروں میں ترقیاتی اداروں اور حکومت کی جانب سے نئی ہاؤسنگ اسکیموں میں تجارتی پلاٹس کی تعداد میں اضافہ اور رہائشی پلاٹس کی گنجائش کم کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی علاقوں میں زوننگ قوانین میں تبدیلیاں کر کے رہائشی علاقوں کو بھی تجارتی مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس کا واضح مقصد معیشت کو متحرک کرنا اور شہری زمین کا زیادہ سے زیادہ استعمال یقینی بنانا ہے۔
تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھلنے والے اس نئے راستے سے کاروباری طبقے کے لیے بے شمار مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ دفاتر، شاپنگ مالز، اپارٹمنٹس، اور ہائی رائز بلڈنگز کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ اب صرف رہائش نہیں، بلکہ رہائش کے ساتھ ساتھ روزگار اور کاروبار کی سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جا رہی ہیں۔
تاہم، اس نئی سوچ نے ایک سوال بھی کھڑا کر دیا ہے — کیا اس تبدیلی سے عام شہری کا ذاتی مکان کا خواب صرف ایک خواب ہی بن کر رہ جائے گا؟ مڈل کلاس طبقہ، جو اپنی جمع پونجی سے ایک پلاٹ خریدنے کی امید رکھتا تھا، اب بلند قیمتوں، کم جگہ اور تجارتی دباؤ کی وجہ سے کٹھن صورتحال سے دوچار ہے۔
شہری ماہرین کا ماننا ہے کہ اس ماڈل کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر مل کر متوازن منصوبہ بندی کریں۔ رہائش اور تجارت کے درمیان ایک واضح لکیر برقرار رکھنا لازمی ہے تاکہ شہریوں کی بنیادی ضروریات متاثر نہ ہوں۔
رہائشی پلاٹ اور مکان کا روایتی تصور شاید تبدیل ہو رہا ہو، لیکن اگر اس تبدیلی کو عوامی فلاح کے پہلو سے اپنایا جائے، تو یہ ایک مثبت قدم بھی بن سکتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم “میرا گھر، میری جنت” کے ساتھ ساتھ “میرا شہر، میرا مرکزِ ترقی” کے نظریے کو بھی قبول کریں۔