پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں پر قانونی برادری کا دباؤ — سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے حکومت سے فوری واپسی کا مطالبہ کر دیا۔

ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی کھل کر حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔
ایسوسی ایشن کے جاری کردہ باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ:
“ملک پہلے ہی مہنگائی، بیروزگاری، اور معاشی دباؤ کا شکار ہے۔ ایسے میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ عام شہریوں کے لیے ناقابلِ برداشت بوجھ ہے۔”
■ عوامی مسائل کی ترجمانی
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ وہ صرف وکلا برادری کی نمائندہ نہیں بلکہ عوامی مسائل پر آواز اٹھانے کی آئینی ذمہ داری بھی رکھتی ہے۔ بیان میں کہا گیا:
حکومت نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ملک میں نرخ بڑھا دیے۔
یہ اقدام شفافیت اور مشاورت کے بغیر کیا گیا، جو قابلِ مذمت ہے۔
پیٹرولیم قیمتوں کے اضافے سے ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، اور بجلی کی قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا، جس کا براہِ راست نشانہ عام آدمی بنے گا۔
■ آئینی نکتہ نظر
بار ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کو “عوامی مفاد کے منافی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرے نہ کہ مزید معاشی دباؤ ڈالے۔
کچھ وکلا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو عدالت میں عوامی مفاد کی پٹیشن دائر کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
■ سیاسی ماحول پر اثرات
ماہرین کے مطابق، قانونی برادری کا یہ بیان سیاسی دباؤ میں اضافہ کرے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب حکومت پہلے ہی اپوزیشن، میڈیا، اور عوامی مظاہروں کا سامنا کر رہی ہے۔
یہ مطالبہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ معاشی فیصلے اب محض اقتصادی دائرے تک محدود نہیں رہے، بلکہ ان کے آئینی، سیاسی، اور سماجی اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔
■ عوامی ریلیف کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد:
پاکستانی عوام پر مہنگائی کا ایک اور وار: موٹر سائیکلوں کی قیمتیں بلند ترین سطح پر.
ٹرانسپورٹ کرایوں میں 15-20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے
سبزی و پھلوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا
صنعتکاروں نے پیداواری لاگت بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا
مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا بیان ایک انتہائی اہم قانونی اور عوامی دباؤ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر حکومت نے اس مطالبے پر فوری غور نہ کیا تو یہ معاملہ نہ صرف سڑکوں پر مظاہروں کی صورت میں، بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔