ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف احتجاج، مظاہرین کی پنجاب اسمبلی میں گھسنے کی کوشش

ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین نے پنجاب اسمبلی میں گھسنے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حکومت نے ہسپتالوں کی نجکاری کے منصوبے کا آغاز کیا، جس کے خلاف عوامی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی نجکاری سے غریب اور متوسط طبقہ صحت کی سہولتوں سے محروم ہو جائے گا، کیونکہ نجی شعبہ زیادہ منافع کمانے کی کوشش کرے گا، جس سے عوامی صحت کے نظام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

مظاہرین نے پنجاب اسمبلی کی جانب مارچ کیا اور حکومت کے اس فیصلے کے خلاف نعرے بازی کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور عوامی صحت کے اداروں کو نجی اداروں کے حوالے نہ کرے۔ مظاہرین نے اسمبلی کے باہر احتجاج کیا اور وہاں تک پہنچنے کی کوشش کی، جس کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ مظاہرین نے پنجاب اسمبلی کے دروازوں کو کھولنے کی کوشش کی، لیکن پولیس کی بھاری نفری نے انہیں روکا۔

احتجاجی کارکنوں کا کہنا تھا کہ نجکاری کے فیصلے کے بعد عوام کو صحت کی سستی سہولتیں فراہم کرنا مشکل ہو جائے گا، اور صرف وہ لوگ جو زیادہ پیسہ دے سکیں گے، وہ ہی اچھے علاج تک رسائی حاصل کر پائیں گے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے کر عوامی ہسپتالوں کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کرے، نہ کہ انہیں نجی کمپنیوں کے حوالے کرے۔

دوسری جانب حکومت نے اس فیصلے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری کا مقصد ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور عوام کو بہتر علاج کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ حکومتی نمائندوں کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کا تعاون ہسپتالوں میں جدید سہولتوں کے اضافے اور بہتر انتظام کے لیے ضروری ہے، تاکہ عوام کو بہتر صحت کی سہولت مل سکے۔

اس احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی تیز بوچھار کا استعمال کیا، جس سے احتجاج میں مزید شدت آ گئی۔ مظاہرین نے کہا کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات کو نہیں مانے گی، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہسپتالوں کی نجکاری کے حوالے سے عوامی ردعمل اور سیاسی سطح پر بحث کا سلسلہ جاری رہا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں