لاس اینجلس سے واشنگٹن تک احتجاج کی آگ — کیلی فورنیا نے ٹرمپ کی فوجی تعیناتی کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ دی”

لاس اینجلس میں امیگریشن پالیسیوں اور وفاقی حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کے خلاف کئی دنوں سے جاری مظاہرے اب امریکہ کے درجنوں شہروں تک پھیل چکے ہیں۔ یہ مظاہرے اس وقت مزید شدت اختیار کر گئے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلی فورنیا میں نیشنل گارڈ اور میرین فورس تعینات کرنے کا حکم دیا، جسے مقامی حکومت نے “ریاستی خودمختاری پر حملہ” قرار دیا۔
کیلی فورنیا کے گورنر گیوِن نیوزم نے اعلان کیا ہے کہ ریاست صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ:
“یہ اقدام صرف عوامی رائے کو دبانے کی کوشش ہے، ہم ریاستی آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
دوسری جانب ’No Kings‘ نامی سوشل موومنٹ کی قیادت میں ہزاروں مظاہرین نیویارک، شکاگو، ڈیلاس اور سیئٹل جیسے شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مظاہرین امیگریشن قوانین میں نرمی، فوجی تعیناتی کے خاتمے اور شہری آزادیوں کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ صورت حال امریکہ میں وفاقی و ریاستی اختیارات کے ٹکراؤ اور عوامی حقوق کے تحفظ کے بیچ ایک بڑی سیاسی اور قانونی جنگ کا پیش خیمہ بن چکی ہے۔