پنجاب حکومت کا بڑا قدم—”محفوظ پنجاب ایکٹ 2025″ کے تحت پاسپورٹ، شناختی کارڈ بلاک، جائیداد ضبط اور اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکیں گے۔

پنجاب کے امن و امان کو مزید مؤثر اور مربوط انداز میں قائم رکھنے کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب نے “محفوظ پنجاب ایکٹ 2025” کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت ریاستی اداروں کو سنگین جرائم، دہشت گردی اور امن عامہ کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات کرنے کے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔ اس ایکٹ کے تحت نہ صرف صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر انٹیلی جنس کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی بلکہ ان کمیٹیوں کو اجتماعی فیصلہ سازی اور بروقت کارروائی کی مکمل اجازت ہو گی۔
اس قانون کے تحت، اگر کوئی فرد امن و امان کے لیے خطرہ تصور کیا جائے، تو اسے 90 دن تک حفاظتی تحویل میں لیا جا سکے گا، اور اس کی شناختی دستاویزات جیسے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کو بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ، اس کی غیر منقولہ جائیداد بھی ضبط کی جا سکے گی۔ مزید برآں، ان افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھیجی جا سکے گی، اور نو فلائی لسٹ میں نام شامل کرنے کا اختیار بھی انٹیلی جنس کمیٹیوں کو حاصل ہو گا۔
قانون میں دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے، نفرت انگیز مواد کو قبضے میں لینے، اور سنگین مقدمات میں فیس لیس ٹربیونلز قائم کرنے کی گنجائش بھی دی گئی ہے تاکہ اداروں، گواہوں اور عدالتی عملے کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ ان ٹربیونلز کی سربراہی ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کریں گے۔
ضلع کی سطح پر بننے والی انٹیلی جنس کمیٹیوں میں ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، اسپیشل برانچ کے ڈی ایس پی اور سی ٹی ڈی کے افسران شامل ہوں گے، جبکہ صوبائی سطح پر کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری داخلہ پنجاب کریں گے جس میں آئی جی، اسپیشل سیکرٹری، اور وفاقی حساس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
اس ایکٹ کے تحت کمیٹیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید اور 5 سے 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہو گا۔ اگر کسی کو 3 ماہ سے زیادہ حفاظتی تحویل میں رکھنا ہو تو صوبائی ریویو بورڈ کی منظوری لازمی ہو گی، جس کی سربراہی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ججز کریں گے۔
یہ قانون نہ صرف عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے بلکہ اس کے تحت نفرت، تشدد اور دہشت گردی کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے مربوط اور سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ اقدام پنجاب کو ایک محفوظ، پرامن اور قانون کے تابع صوبہ بنانے کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔