“بارش نے کراچی کا نظام درہم برہم کر دیا، عوام سڑکوں پر رُل گئی، انتظامیہ کی تیاریاں ناکام!”

مون سون کی حالیہ بارشوں نے کراچی شہر کو ایک بار پھر اپنی لپیٹ میں لے کر اس کی انتظامی نااہلی کا پول کھول دیا ہے۔ آسمان سے برستا پانی جہاں موسم کو خوشگوار بنانے کا پیغام لایا، وہیں شہر کی سڑکوں، گلیوں اور محلوں کو ندی نالوں میں تبدیل کر کے شہریوں کے لیے مشکلات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر گیا۔ معمول کی بارش بھی شہر کے بنیادی ڈھانچے کی کمزوری کو بے نقاب کر گئی — نکاسیٔ آب کا ناقص نظام، ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں، اور ہر طرف جمع ہونے والا گندا پانی ایک خوفناک منظر پیش کرنے لگا۔ دفاتر، اسکول، اسپتال، اور دیگر اہم مقامات کی طرف جانے والے راستے یا تو بند ہو چکے تھے یا پانی میں ڈوبے ہوئے تھے، جس کی وجہ سے لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے یا پھر پیدل کمر پانی میں راستہ طے کرنے پر مجبور ہوئے۔ سب سے زیادہ پریشان حال وہ لوگ نظر آئے جو بیمار، ضعیف یا بچوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی حکومت اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے “تیاریوں کے دعوے” کیے گئے تھے، لیکن جیسے ہی چند گھنٹے کی بارش ہوئی، یہ تمام دعوے حقیقت کے سامنے جھوٹے اور کھوکھلے ثابت ہوئے۔ شہری ایک بار پھر سوال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ آخر کب تک کراچی انتظامی غفلت کی سزا یوں ہی بھگتتا رہے گا؟