پاکستان کی معیشت کی حقیقت بمقابلہ افواہیں!

حال ہی میں سوشل میڈیا اور کچھ بیانات میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی معیشت اتنی مستحکم ہے کہ:

سرمایہ کاری اتنی ہے کہ سنبھالی نہیں جا رہی

عوام روزانہ نئی مرسیڈیز خریدتے ہیں

کسان افریقہ میں زمینیں خریدنے لگے ہیں

لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔

حقیقت کیا ہے؟
قرض میں بے تحاشہ اضافہ:
حالیہ رپورٹ کے مطابق، صرف پچھلے دو سالوں میں قرض میں تقریباً 41 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلے 35 سال کے برابر ہے! یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کی مالی حالت مزید نازک ہو رہی ہے، نہ کہ مستحکم۔

معاشی سرمایہ کاری کا حقیقتی منظر:
سچ تو یہ ہے کہ سرمایہ کاری اتنی زیادہ نہیں کہ سنبھالی نہ جا سکے۔ بیرونی سرمایہ کاری محدود ہے اور کاروباری ماحول میں عدم استحکام کی وجہ سے بڑے سرمایہ کار محتاط ہیں۔

عام لوگوں کی خریداری اور معیار زندگی:
عوام کی روزانہ نئی مہنگی گاڑیاں خریدنے کی کہانی حقیقت سے دور ہے۔ زیادہ تر لوگ مہنگائی، روزمرہ اخراجات اور قرض کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے محدود خریداری کر پا رہے ہیں۔

زرعی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری:
افریقہ میں زمینیں خریدنے والے کسان محض چند افراد کی کہانی ہیں، جو پورے زرعی سیکٹر کی نمائندگی نہیں کرتے۔ مجموعی طور پر کسان اور زرعی شعبہ مقامی مسائل، پانی کی کمی، اور بجٹ کمی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری میں محدود ہیں۔
معیشت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خوش فہمیوں پر یقین کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

قرض میں بے تحاشہ اضافہ اور سرمایہ کاری کی محدودیت حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں۔

عوام کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ دعوے اور حقیقت میں فرق ہے، اور ملکی معاشی صورتحال کے بارے میں معتبر رپورٹس پر ہی انحصار کرنا چاہیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں