“بھارت کے بے بنیاد الزامات کا جواب: پاکستان کا سخت ردعمل اور بھارتی دعووں کی حقیقت”

پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت یہ دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان نے میزائلوں یا ڈرونز سے حملہ کیا ہے، یا پاک فضائیہ کے پائلٹ کو پکڑ لیا ہے، تو بھارت کو ان دعووں کے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔ ان کے مطابق بھارت بغیر کسی مستند ثبوت کے جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔

پاکستان کا موقف:

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر مسلسل گولہ باری کی جا رہی ہے، جس میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان نے اس کا جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا، مگر اس میں شہری علاقوں یا عبادت گاہوں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی ڈرون یا راکٹ حملے نہیں کیے اور بھارت کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

پہلگام حملے پر بھارت کے الزامات:

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے حوالے سے پاکستان پر الزامات لگائے ہیں، مگر اس کے پاس ان الزامات کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔ پاکستان نے اس حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جس سے بھارت نے انکار کر دیا اور اس کے بجائے 6 مختلف مقامات پر مساجد، عبادت گاہوں اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا۔

بھارتی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا:

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بغیر کسی ثبوت کے جھوٹی کہانیاں بنا کر دنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان اپنے دفاع میں کارروائی کرے گا، تو دنیا خود دیکھے گی کہ یہ کارروائی دفاعی نوعیت کی تھی اور بھارتی میڈیا کو بتانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

پاکستان کا مطالبہ:

پاکستان نے اس دوران غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے مستند شواہد پیش کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بھارت کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ خود ہی عدالت، جج اور جلاد بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے کسی بھی واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کرتا ہے اور عالمی سطح پر بھارت کو اس کی حقیقت سامنے لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں