“ریٹائرمنٹ کے خواب ادھورے رہ گئے — احمد آباد طیارہ حادثے میں پائلٹ اپنی آخری پرواز پر روانہ ہوا، واپسی کی امید لیے بغیر۔”

احمد آباد میں پیش آنے والا بدقسمت طیارہ حادثہ نہ صرف کئی قیمتی جانیں لے گیا بلکہ اُن خوابوں کو بھی ہمیشہ کے لیے خاموش کر گیا جو لوگ اپنے مستقبل کے لیے سجا چکے تھے۔ حادثے میں جان گنوانے والے پائلٹ کی کہانی دل کو چیر دینے والی ہے — وہ پائلٹ جس نے اپنی زندگی کے 30 سال فلائنگ کے میدان میں دیے، اور اب اپنی ریٹائرمنٹ سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھے۔
اہلِ خانہ کے مطابق وہ پائلٹ ریٹائرمنٹ کے بعد وقت اپنے ضعیف والد کے ساتھ گزارنا چاہتے تھے، جنہیں اُن کی بھرپور توجہ اور ساتھ کی ضرورت تھی۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے:
“میری زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات ابھی آنے والے ہیں، جب میں اپنے والد کے ساتھ ہر دن گزار سکوں گا۔”
مگر قدرت کو کچھ اور منظور تھا۔ وہ پرواز جسے معمول کی ایک فلائٹ سمجھا گیا، زندگی کی آخری منزل ثابت ہوئی۔ تجربہ کار پائلٹ کی آخری پرواز، آخری رابطہ، آخری سگنل… سب کچھ سانحے میں بدل گیا۔
پس منظر:
طیارہ فنی خرابی کا شکار ہوا یا موسم کی سختی؟ تحقیقات جاری ہیں۔
مسافروں میں کئی خاندان شامل تھے، اور عملے کے سبھی ارکان موقع پر جاں بحق ہوئے۔
ریسکیو ٹیموں نے حادثے کے بعد فوری کارروائی کی، مگر کسی کی جان نہ بچائی جا سکی۔
یہ کہانی صرف ایک پائلٹ کی نہیں، بلکہ اُن تمام لوگوں کی ہے جو ریٹائرمنٹ، ملاقات، خوشی یا چھٹیوں کے خواب لیے پرواز میں سوار ہوتے ہیں — مگر ان کی قسمت زمین پر نہیں اترتی۔