رضا پہلوی کا واہمہ یا سازش؟ “ایرانی نظام کا خاتمہ قریب ہے!”

ایران کے فراری شہزادے رضا پہلوی نے ایک بار پھر حقیقت سے دور، مبالغہ آمیز اور بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے کہا ہے:
“ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کنٹرول کھو دیا ہے، موجودہ حکومتی نظام کا خاتمہ قریب ہے، ہم نے ابتدائی 100 دن کی عبوری حکومت اور اس کے بعد کی قومی جمہوری حکومت کے لیے تیاری کر لی ہے۔”
حیرت اس بات پر ہے کہ جس شخص کو ایران کی موجودہ سیاست، زمینی حقائق، عوامی مزاحمت اور ریاستی ساخت کا کوئی براہِ راست تجربہ نہیں، وہ لندن میں بیٹھ کر ایرانی قوم کے مستقبل کے نقشے بنا رہا ہے۔
🧱 جھوٹ پر مبنی بیانیہ؟
رضا پہلوی کا بیان نہ صرف سیاسی ناپختگی کا عکاس ہے بلکہ ایک منظم پروپیگنڈہ کی بو بھی دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ:
ایران میں نظام مکمل کنٹرول میں ہے
حالیہ اندرونی یا بیرونی چیلنجز کا مؤثر دفاع کیا گیا ہے
عوام کی اکثریت میں اب بھی رہبر معظم کی قیادت پر اعتماد موجود ہے
🎭 فرار کی زندگی، خوابوں کا انقلاب؟
یہ دعویٰ کہ “ہم نے عبوری حکومت کی تیاری کر لی ہے” سراسر واہمہ لگتا ہے:
وہ شخص جو چند ہزار سوشل میڈیا فالوورز سے آگے نہ بڑھ سکا
جس کا عوامی یا سیاسی بیس زیرو ہے
جو ایران چھوڑ کر عشروں سے مغرب میں زندگی گزار رہا ہے
وہ ایک ایسی ریاست کا متبادل بننے کا دعویٰ کر رہا ہے جس کے پاس مضبوط فوج، نظریاتی عوام، اور علاقائی اثر و رسوخ موجود ہے۔
🛡️ اداروں کو باغی کرنے کی ناکام کوشش
رضا پہلوی نے افواج اور اداروں کو نظام کے خلاف اکسانے کی ناکام کوشش بھی کی ہے:
“افواج، ادارے نظام کا دفاع نہ کریں۔”
یہ کھلی بغاوت کی دعوت اور ایک غیرملکی ایجنڈے کا حصہ معلوم ہوتی ہے، جسے ایران کے عوام اور ریاستی ادارے یکسر مسترد کر چکے ہیں۔
یہ دعویٰ نہیں، دیوانہ پن ہے
رضا پہلوی کے یہ بیانات نہ تو زمینی حقیقت سے جُڑے ہیں اور نہ ہی کوئی سنجیدہ سیاسی وژن رکھتے ہیں۔
یہ ایک مایوس، غیر متعلق اور فراری شخص کی وہ آواز ہے جسے سننے والا شاید صرف مغربی میڈیا ہے۔
ایران کا نظام نہ صرف قائم ہے، بلکہ دشمنوں کے ایسے ہی پروپیگنڈوں کے مقابلے میں مزید مستحکم ہو رہا ہے۔