مکہ مکرمہ میں زمین سے فضاء میں مار کرنے والا جدید دفاعی میزائل سسٹم نصب کر دیا گیا. ایرانی تیل، پابندیاں اور گوتم اڈانی: ’مودی سے قریبی تعلقات رکھنے والے‘ انڈین ارب پتی تاجر کے خلاف امریکہ میں تحقیقات کیوں ہو رہی ہیں؟ دنیا کا انوکھا سفر: سپین سے مکہ تک گھوڑوں پر سات ماہ کا مشن پاکستان ایئر فورس کے پائلٹس سمیت اہم عملے کی عید کی چھٹیاں منسوخ! اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے لرزہ خیز قتل کی سنسنی خیز تفصیلات سامنے آ گئیں چین کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل DF-5B — دنیا کے لیے ایک واضح پیغام؟ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان فضائی تعاون — ایک نئے دفاعی دور کا آغاز؟ “دلوں کے ڈاکٹر گورو گاندھی کا انتقال — 16 ہزار سے زائد کامیاب آپریشنز کے ساتھ ایک عظیم ہستی ہمیشہ کے لیے خاموش۔ ایک نئی تاریخ رقم: حرمین کے درمیان خواتین ڈرائیورز کی تیز رفتار ٹرین سروس کا آغاز! “جب خوشی کا جشن غم میں بدل جائے، تو اصل جیت انسانیت کی ہوتی ہے — رائل چیلنجرز بنگلورو نے یہی کر دکھایا!”

کراچی کی ملیر جیل میں ہنگامہ، قیدی نے دیوار کاٹ کر فلمی انداز میں فرار حاصل کیا—سیکیورٹی نظام پر سوالیہ نشان۔

کراچی کی مشہور ملیر جیل میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا، جہاں ایک خطرناک قیدی محمد جاوید، جو اغوا اور زیادتی کے مقدمے میں قید تھا، جیل کی حفاظتی دیوار کاٹ کر فرار ہو گیا۔ یہ واقعہ اکتوبر 2024 میں پیش آیا اور اس نے جیل کے سیکیورٹی نظام کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا۔

قیدی نے جیل کے باتھ روم کی کھڑکی کو آہنی اوزاروں سے کاٹا اور رسی کی مدد سے دیوار پھلانگ کر باہر نکل گیا۔ فرار کے دوران وہ زمین پر گر کر زخمی ہو گیا، لیکن پولیس کی گرفت سے بچنے میں کامیاب رہا۔ جیل انتظامیہ کو صبح گنتی کے وقت اس کی غیر موجودگی کا علم ہوا، جس کے بعد فوری طور پر بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔

پانچ دن کی تلاش کے بعد، پولیس نے محمد جاوید کو ڈیرہ غازی خان کے ایک دیہی علاقے سے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ فرار کی کوشش کے دوران اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی، جس سے اسے چلنے میں دشواری ہو رہی تھی۔

اس واقعے پر شدید عوامی ردِعمل سامنے آیا اور جیل انتظامیہ کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر داخلہ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ غفلت برتنے پر سات پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا اور ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔

واقعے نے ایک بار پھر پاکستان کی جیلوں میں سیکیورٹی، نگرانی، اور اصلاحاتی اقدامات کی شدید کمی کو اجاگر کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو آئندہ بھی ایسے واقعات کا خطرہ موجود رہے گا۔