سرگودھا: محکمہ صحت کے کلرک کی مبینہ زیادتی، ویڈیو وائرل ہونے سے ہنگامہ برپا

سرگودھا کے نواحی علاقے بچہ کلاں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں محکمہ صحت کے ایک کلرک پر مقامی مڈ وائف کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، یہ واقعہ آر ایچ سی بھابھڑا میں پیش آیا جہاں تعینات کلرک عبد القیوم نے مڈ وائف کو بلیک میل کیا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے خاتون کی ویڈیو خفیہ طور پر بنائی، اور بعد میں اس ویڈیو کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے خاتون سے ناجائز مطالبات کرتا رہا۔ جب خاتون نے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کیا، تو مبینہ طور پر ویڈیو کو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا گیا۔
اس واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی صارفین کی جانب سے ملزم کو فوری گرفتار کرنے اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ پولیس تھانہ میلہ، سرگودھا نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے، تاہم تاحال ملزم عبد القیوم گرفتار نہیں ہو سکا اور مفرور ہے۔
ماہرین قانون کے مطابق، اس نوعیت کے واقعات نہ صرف فرد واحد کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ یہ ہمارے معاشرتی و ادارہ جاتی نظام پر بھی سوالیہ نشان چھوڑتے ہیں۔ ویڈیو کے ذریعے بلیک میلنگ اور سوشل میڈیا پر اس کی اشاعت بلاشبہ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سنگین جرم ہے، جس پر سخت قانونی سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔
حکومت، محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس معاملے کی شفاف اور فوری تحقیقات کر کے ملوث شخص کو قانون کے کٹہرے میں لائیں تاکہ مستقبل میں کوئی اور ایسی جرأت نہ کر سکے۔ متاثرہ خاتون کو قانونی تحفظ، نفسیاتی معاونت اور مکمل رازداری فراہم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
یہ واقعہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ سرکاری اداروں میں بھی ایسے افراد موجود ہو سکتے ہیں جو اختیارات کا غلط استعمال کر کے دوسروں کی زندگیاں تباہ کرنے سے نہیں ہچکچاتے۔ اس لیے ادارہ جاتی اصلاحات، احتساب، اور ورک پلیس پر خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں