سعودی عرب اور قطر کا شام کے ذمے ورلڈ بینک کا قرض ادا کرنے کا اعلان

سعودی عرب اور قطر نے شام کے ذمے ورلڈ بینک کے تقریباً 15.5 ملین ڈالر کے قرض کو ادا کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے شام کی عالمی مالیاتی اداروں سے دوبارہ مالی امداد حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ یہ اقدام شام کی 14 سالہ خانہ جنگی کے بعد ملک کی تعمیر نو اور معیشت کی بحالی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

* **قرض کی ادائیگی:** سعودی عرب اور قطر نے مشترکہ طور پر شام کے ورلڈ بینک کے ذمے واجب الادا 15.5 ملین ڈالر ادا کیے، جس سے شام کی عالمی بینک کے ساتھ مالی تعلقات بحال ہوئے ہیں۔

* **ورلڈ بینک کی جانب سے اعلان:** ورلڈ بینک نے 16 مئی 2025 کو اعلان کیا کہ شام کی قرضوں کی ادائیگی کے بعد ملک کو نئی مالی امداد حاصل کرنے کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ “شام کی قرضوں کی ادائیگی سے ملک کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی امداد فراہم کی جا سکے گی۔”

* **توانائی کے منصوبے:** ورلڈ بینک نے شام میں توانائی کے شعبے کی بحالی کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، کیونکہ ملک میں بجلی کی شدید کمی ہے اور 90% سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔

* **قطر کی امداد:** قطر نے مارچ 2025 میں اردن کے ذریعے شام کو قدرتی گیس کی فراہمی شروع کی ہے تاکہ بجلی کی کمی کو دور کیا جا سکے۔

* **امریکی پالیسی میں تبدیلی:** امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے نئے صدر احمد الشراعی سے ملاقات کے دوران شام پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے شام کی معیشت کو عالمی سطح پر دوبارہ شامل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
سعودی عرب اور قطر کی جانب سے شام کے ورلڈ بینک کے قرض کی ادائیگی اور امریکی پابندیوں کے خاتمے کے فیصلے سے شام کی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ یہ اقدامات خطے میں سیاسی تعلقات میں بہتری اور شام کی عالمی برادری میں دوبارہ شمولیت کی جانب اہم قدم ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں