سعودی عرب نے ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان کو رہا کر دیا، تنقیدی پوسٹ کے الزام سے آزادی کے بعد وطن روانگی۔

1. گرفتاری اور رہائی کا پسِ منظر
سعودی حکام نے گزشتہ روز ایرانی عالمِ دین غلام رضا قاسمیان کو ان کے فریضۂ حج کی ادائیگی کے دوران سماجی رابطوں پر حکومت مخالف تنقیدی پوسٹ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
آج اچانک رہائی کا حکم جاری ہوا اور عالمِ دین کو واپس ایران بھیج دیا گیا۔
2. ایرانی میڈیا کا ردِّ عمل
سرکاری اور نیم سرکاری نشریاتی اداروں نے گرفتاری کی شدید مذمت کی اور غلام رضا قاسمیان کی غیر قانونی قید پر عدالتی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
ایرانی عدلیہ نے بھی قیدی کے ساتھ منصفانہ رویے کا تقاضا کیا اور سعودی حکومت سے فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا۔
3. غلام رضا قاسمیان کی واپسی
رہائی کے فوراً بعد عالمی شہریوں کی توجہ کا مرکز بننے والے عالمِ دین ایران روانہ ہو چکے ہیں۔
ان کے وطن واپسی پر مذہبی رہنماؤں اور علماء کرام کی جانب سے استقبال اور حمایت کے اعلانات کیے گئے ہیں۔
4. سعودی حکمرانوں کی وضاحت
تاحال سعودی وزارتِ داخلہ یا وزارتِ حج کی جانب سے گرفتاری یا رہائی کی سرکاری وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم مقامی انتظامیہ کے ذریعے عمرہ زائرین کی سیکورٹی اور اخلاقی ضوابط کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کے اشارے ملے تھے۔
5. آئندہ امکانات اور اثرات
اس واقعے سے سعودی عرب–ایران کشیدگی میں عارضی نرمی یا کشیدگی دونوں کے امکانات بن گئے ہیں۔
حجاجِ کرام کے دوران آزادیٔ اظہار اور مذہبی آزادی کے دائرے پر نئے ضوابط یا یاد دہانیاں جاری کی جا سکتی ہیں۔ایرانی شیخ قاسمیان حج کے دوران گرفتار – سعودی عرب پر تنقید مہنگی پڑ گئیہ