سعودی عرب کا بڑا فیصلہ: پاکستان سمیت 14 ممالک کے لیے بلاک ورک ویزے معطل، حج سیزن تک سخت امیگریشن پابندیاں نافذ۔

سعودی حکومت نے ایک اہم اقدام میں پاکستان، بھارت، مصر، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، نائیجیریا اور دیگر ممالک کے لیے “بلاک ورک ویزہ کوٹہ” جون 2025 تک معطل کر دیا ہے۔ یہ اقدام حج سیزن کے دوران رش اور غیر قانونی داخلوں کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
بلاک ورک ویزہ دراصل ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت سعودی کمپنیاں مخصوص تعداد میں بیرون ملک سے ملازمین کو بھرتی کرنے کی اجازت حاصل کرتی ہیں۔
یہ ویزہ سسٹم زیادہ تر مزدوروں، ڈرائیورز، ہاؤس ہیلپ، ٹیکنیکل ورکرز کے لیے استعمال ہوتا ہے، خصوصاً پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے لاکھوں افراد اس ویزہ کے ذریعے سعودی عرب میں روزگار حاصل کرتے ہیں۔

بلاک ورک ویزہ کی نئی درخواستیں قبول نہیں کی جائیں گی۔

🕒 پرانی درخواستیں:
زیرِ التواء درخواستوں پر عملدرآمد تاخیر یا مکمل منسوخی کا شکار ہو سکتا ہے۔

🛂 ویزا ملنے کے باوجود:
جن افراد کو پہلے سے ورک ویزہ جاری ہو چکا ہے لیکن وہ ابھی سعودی عرب داخل نہیں ہوئے، انہیں داخلے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

🧳 دیگر ویزہ اقسام پر بھی پابندی:
سعودی حکومت نے بلاک ورک ویزہ کے ساتھ ساتھ عمرہ، فیملی وزٹ، بزنس اور ٹورسٹ ویزوں کو بھی کئی ممالک کے لیے عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔

ان ویزوں پر بھی جون 2025 تک پابندیاں جاری رہیں گی۔

ممکنہ طور پر حج سیزن کے بعد نرمی کی جائے گی، لیکن اس پر سرکاری اعلان بعد میں متوقع ہے۔

🎯 سعودی حکومت کے فیصلے کا مقصد:
امیگریشن کنٹرول سخت کرنا

غیر قانونی حج زائرین کی روک تھام

مقدس مقامات پر رش میں کمی لانا

سیکیورٹی اور صحت کے نظام کو برقرار رکھنا

🇵🇰 پاکستان پر ممکنہ اثرات:
ہزاروں پاکستانی ورکرز کی سعودی عرب روانگی ملتوی یا منسوخ ہو سکتی ہے۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز اور ایجنٹس شدید متاثر ہوں گے۔

ترسیلاتِ زر (Remittances) میں عارضی کمی کا امکان ہے۔

🔍 کیا کیا جا سکتا ہے؟
پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ سعودی حکام سے رابطہ کرے تاکہ کم از کم پہلے سے جاری شدہ ویزوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

متاثرہ افراد کو سفر کی حتمی تاریخوں سے پہلے تصدیق حاصل کرنی چاہیے۔

شہریوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ کسی ایجنٹ یا غیر سرکاری ذریعے سے ویزہ نہ لیں، کیونکہ فراڈ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
سعودی عرب کا یہ فیصلہ وقتی طور پر امیگریشن سسٹم کو منظم کرنے کی ایک کوشش ہے، مگر اس سے ہزاروں خاندانوں کی معاشی زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔ حج کے بعد حالات میں نرمی کی امید کی جا رہی ہے، لیکن اس وقت تک متاثرہ افراد کو صبر اور محتاط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں