سعودی ثالثی: پاک بھارت کشیدگی میں نیا موڑ

سعودی عرب نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں، جو دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے کی کوشش ہے۔
سعودی ثالثی کی کوششیں
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ، عادل الجبیر، نے حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان دونوں کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات کی، جہاں خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بعد ازاں، عادل الجبیر اسلام آباد پہنچے اور پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں اور سفارتی ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کریں۔
کشیدگی کی حالیہ صورتحال
کشیدگی کا آغاز 22 اپریل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے سے ہوا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپوں، ڈرون حملوں اور میزائل فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک اور ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی ردعمل
سعودی عرب کے علاوہ ایران، امریکہ اور چین نے بھی دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ پاکستان نے اپنے خلیجی اتحادیوں، بشمول سعودی عرب، کو ثالثی کے لیے متحرک کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ بھارت پر دباؤ ڈال کر کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
سعودی عرب کی ثالثی کی کوششیں ایک مثبت قدم ہیں، لیکن کشیدگی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی سیاسی قیادت کا سنجیدہ عزم اور بین الاقوامی برادری کی مسلسل سفارتی کوششیں ضروری ہیں۔