دوسرا نکاح: تزئین حسین کی ہمت، حکمت اور نئی زندگی کا سفر

یہی وہ عمل ہے جسے ہم سمجھنے اور سمجھانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
تزئین حسین — ایک باوقار، پُر وقار اور باصلاحیت فنکارہ، ایک ایسی خاتون جنہوں نے شہرت کی چکا چوند کو پیچھے چھوڑ کر خاندان اور بچوں کی تربیت کو اپنی ترجیح بنایا۔
ہم سب جانتے ہیں کہ تزئین، معروف اداکار طلعت حسین کی صاحبزادی ہیں۔ ان کا شوبز میں آنا، مقبول ہونا، اور پھر شادی کے بعد پیچھے ہٹ جانا، اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے ہمیشہ زندگی میں ترجیحات کو اہمیت دی۔
زندگی نے ان سے ان کا سب سے قریبی ساتھی — شوہر — چھین لیا، جو نہ صرف ان کے ہمسفر تھے بلکہ ان کے بہترین دوست بھی۔ کورونا وبا کے دوران ان کے شوہر کا انتقال ہوا، اور تب وہ ایک ایسی جنگ میں داخل ہوئیں جہاں انہیں ماں اور باپ دونوں بننا پڑا۔
ان کے شوہر گھر کے اصول و ضوابط قائم رکھتے تھے، بچوں کو وقت پر سونے، جاگنے، اور نظم و ضبط کا عادی بناتے تھے۔ تزئین چونکہ نرم مزاج تھیں، بچوں کو آزادی دیتی تھیں۔ لیکن شوہر کی وفات کے بعد، انہیں احساس ہوا کہ صرف نرمی کافی نہیں، اصول بھی ضروری ہیں۔
انہوں نے خود کو بدلا، بچوں کی تربیت کو سنجیدگی سے لیا، ان کی رہنمائی کی، انہیں سنبھالا۔ یہ آسان نہیں تھا، لیکن تزئین حسین نے ثابت کیا کہ ایک ماں اپنی پوری قوت اور محبت سے ایک پورے خاندان کا سہارا بن سکتی ہے۔
وقت گزرا، بچے بڑے ہوئے، زندگی ایک بار پھر معمول پر آنے لگی۔ اور جب زندگی نے دوبارہ مسکرانا سکھایا، تزئین حسین نے خود کو ایک نئے سفر کے لیے تیار پایا — دوسرا نکاح۔
یہ فیصلہ نہ کسی مالی مجبوری کا نتیجہ تھا، نہ کوئی دباؤ۔ یہ خالصتاً ایک باشعور، بالغ، اور خودمختار عورت کا فیصلہ تھا — ایسا شخص منتخب کرنا جو نہ صرف ان کا ساتھی بنے بلکہ ان کا ہم درد، ہم خیال، اور ہم قدم بھی ہو۔
ایسا انسان جس کی موجودگی حوصلہ دے، عزت دے، تحفظ دے اور وہ سکون دے جو صرف ایک مخلص رفیقِ حیات ہی دے سکتا ہے۔
بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ بیوہ عورتوں کے دوسرے نکاح کو شک و شبہ، طنز و طعن اور بے جا سوالات کی نظر سے دیکھتا ہے۔
حالانکہ دوسرا نکاح محض اجازت نہیں، بلکہ انسانی جذبات، فطری ضروریات اور سماجی توازن کا ایک معقول حل ہے۔
تزئین حسین کا قدم نہ صرف قابلِ تعریف ہے بلکہ دوسری خواتین کے لیے ایک جرات مند مثال بھی ہے۔
ہم تزئین حسین کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہیں — کہ انہوں نے دکھ، جدوجہد، تنہائی اور ذمہ داریوں کی گہری وادی سے نکل کر زندگی کی ایک نئی صبح کو خوش آمدید کہا۔
اللہ کرے یہ نیا سفر ان کے لیے باعثِ راحت، خوشی اور سکون ہو۔