اپنے وطن، شوہر اور خاندان سے بے وفائی کرنے والی سیما حیدر کو بھارت میں قیام کی خواہش کے باوجود ملک چھوڑنے کا حکم دے کر انجام تک پہنچا دیا گیا۔

سیما حیدر، ایک پاکستانی خاتون، جو اپنے شوہر اور وطن سے منہ موڑ کر محبت کی تلاش میں اپنے بچوں سمیت غیر قانونی طور پر بھارت جا پہنچی، آج ایک عبرت کا نشان بن چکی ہے۔ جس خواب کو محبت کا رنگ دے کر سرحد پار سجایا گیا تھا، وہ اب تلخ حقیقت میں بدل چکا ہے۔ بھارتی حکام نے سیما کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے — ایک ایسا انجام جس کا آغاز ہی غیر قانونی اور غیر اخلاقی قدم سے ہوا تھا۔

سیما کی کہانی میں کئی سوالات پوشیدہ ہیں: کیا محبت کی تلاش میں قانون، سرحد اور خاندانی ذمہ داریوں کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے؟ کیا ذاتی خواہشات قومی شناخت اور خاندانی رشتوں سے بڑی ہو سکتی ہیں؟
مشرقی معاشروں میں وفاداری، عزت اور گھرانے کی حرمت کو سب سے مقدم سمجھا جاتا ہے۔ جب کوئی ان اصولوں کو توڑتا ہے، تو انجام اکثر ذلت، پچھتاوے اور تنہائی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

سیما کا معاملہ صرف ایک عورت کی ذاتی محبت کی کہانی نہیں، بلکہ یہ ایک بڑا سماجی سبق ہے۔ اپنی آزادی یا جذبات کے نام پر وطن کی عزت اور خاندانی وفاداری کو داؤ پر لگانے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سرحدیں محض جغرافیائی لکیریں نہیں ہوتیں، یہ قوموں کی غیرت اور شناخت کی علامت ہوتی ہیں۔
جو لوگ اپنے رشتوں، وعدوں اور وطن کے ساتھ بے وفائی کرتے ہیں، وہ چاہے وقتی طور پر کامیاب نظر آئیں، آخرکار ان کا مقدر زلت اور رسوائی ہی بنتا ہے۔

سیما حیدر کو ملک چھوڑنے کا حکم ملنا اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ قانون اور معاشرہ ایسے اقدامات کو کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ محبت، اگر سچائی اور اصولوں کے دائرے میں ہو تو عزت کا باعث بنتی ہے، ورنہ وہ تباہی کا دروازہ کھول دیتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں